تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے سوال کیا کہ ریاست میں کورونا کے معائنوں کی تعداد میں کیوں اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور صرف رات کا کرفیو نافذ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے صرف نظر کیا گیا۔ ریاست میں کورونا کی صورتحال پر ہائی کورٹ نے سماعت کی۔ اس سماعت کے موقع پر ریاست کے ڈی جی پی مہیندرریڈی، ڈائرکٹر صحت عامہ سرینواس راو عدالت میں حاضر ہوئے۔
اس موقع پر بنچ نے حکومت سے سوال کیا کہ ریاست میں معائنوں کی تعداد میں کمی پر وہ کورونا کے معاملات میں کمی کا کس طرح دعوی کرسکتی ہے۔ تاہم سرینواس راو نے عدالت کو بتایا کہ ریاست میں کورونا معائنوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جس پر عدالت نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن بھی ایک لاکھ معائنے نہیں کئے گئے۔
عدالت نے یومیہ معائنوں کی کم تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معائنوں کی تعداد میں اضافہ کی بھی ہدایت دی۔ عدالت نے حکومت پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ لاک ڈاون نافذ کرنے کے سلسلہ میں کیوں اقدامات نہیں کر رہی ہے؟ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی تفصیلات عدالت میں پیش کرے۔ عدالت نے موبائل سینٹرس کے ذریعہ اب تک کئے گئے معائنوں کی تفصیلات پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔
عدالت نے کہا کہ حکومت پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا کے علاج کے چارجس مقرر کرے اور علاج کے سلسلہ میں تازہ رہنمایانہ خطوط جاری کرے۔ عدالت نے جی ایچ ایم سی حدود میں ٹال فری لائن قائم کرنے اور اندرون ایک ہفتہ تمام اضلاع میں ٹال فری نمبر قائم کرنے کی بھی ہدایت دی۔ عدالت نے بے گھر افراد اور قیدیوں کو ٹیکہ اندازی کی تفصیلات بھی پیش کرنے پر زور دیا۔