معاشرے کے رسم و رواج اور بیجا پابندیوں نے انسان کو اتنا جکڑ لیا ہے کہ اگر وہ اس سے باہر نکلنا چاہے تو اس کے ذہن میں سب سے پہلا سوال پیدا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔
لوگ کیا کہیں گے، متعلقہ ویڈیو یہاں تک کہ جب کوئی شخص اس سے اس بات کی اپیل کرتا ہے کہ یہ فلاں فلاں رسوم کو چھوڑ کر اچھی عادات کو اختیار کرو تو برملا اس کی زبان سے بھی یہ جملہ ادا ہوتا ہے کہ 'لوگ کیا کہیں گے'۔ان خیالا ت کا ظہار جلسہ عام کے مہمان خصوصی مولانا قمرالزماں نے اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔ انہوں نے بہت تفصیل سے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشرے میں پھیلی برائیوں اور بیجا رسم و رواج سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بیجا رسم و رواج کی وجہ سے آج ہم دنیا کی قوموں سے بہت پیچھے ہوگئے ہیں۔ ہم نے قرآن و سنت کو چھوڑ کر دوسروں کی رسم و رواج اختیار کر لی ہے، جبکہ قرآن مجید میں زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتا دیا گیا ہے۔مولانا موصوف نے کہا کہ قرآن کو ہم مسلمانوں نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رسومات کو اس لئے چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے ہیں کہ اگر ہم یہ سب نہیں کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے۔ جبکہ ہمیں اس بات کی ذرا بھی فکر نہیں ہے کہ اگر ہم نے فلاں بری بات کو نہیں چھوڑا تو ہمارا اللہ ہم سے کیا کہے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے اندر سے دنیا والوں کا ڈر نکل کر صرف خدا کا ڈر پیدا ہو جائے تو ہماری زندگی خوشحال بن سکتی ہے۔اس جلسے میں سماجی رسم و رواج کو ختم کرکے مثالی معاشرہ قائم کرنے کی پرزور اپیل کی گئی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔