انہوں نے کہا کہ 'اس فیصلے کی وجہ سے ان لوگوں کو منہ توڑ جواب ملا ہے جو مذہب کے نام پر سماج کو توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
'مجرم یا ملزم کا کوئی مذہب یا علاقہ نہیں ہوتا' نزاکت حسین نے کہ کہ کٹھوعہ ریپ اور قتل کیس:'بلآخر سچ کی جیت ہو گئی ۔متاثرہ کی وکیل دیپکا نے کہا تھا کہ' یہ میرے لیے بھی ایک چلینج تھا اور میں نے اسے چلینج کے طور لے کر اس معاملے کو پٹھان کوٹ میں منتقل کرنے کی کوشش کی'۔
یاد رہے کہ سماجی کارکن و گوجر رہنما نزاکت حسین کھٹانا نے بھی متاثرہ بچی کو انصاف دلنے کے لیے سرتوڑ جدوجہد کی تھی اور پولیس نے انہیں لوگوں کو بڈکانے کے جرم میں حراست میں بھی لیا تھا۔
نزاکت حسین نے عدالت کے فیصلے پر کہا کہ' لوگوں کو ملک کی عدالتوں اور قانون پر یقین ہے۔'
نزاکت حسین کھٹانا نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں چاہے جتنی بھی کوششیں کریں، بھارت کی جمہوریت، عدلیہ اور قانون پر ٹکی ہوئی ہے، اس ملک کے عوام کو ملک کی عدلیہ پر یقین ہے آج ملک کے اندر ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ لگا جو فرقہ پرستی کو ہوا دیتے تھے'۔