رفائل معاہدے سے منسلک دستاویزات پر حکومت کے خصوصی اختیار ہونے سے متعلق نظر ثانی کی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سنایا۔
⦁ سپریم کورٹ رفائل معاملے پر نظر ثانی کی عرضی پر دوبارہ سماعت کرے گا۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نئے دستاویزات کا بھی جائزہ لے گا۔
⦁ سپریم کورٹ نے کہا کہ جلد ہی حتمی سماعت کے لیے تاریخ متعین کی جائے گی۔
⦁ سپریم کورٹ نے آج نظر ثانی کی عرضی پر مرکزی حکومت کے تمام اعتراضات کو خارج کر دیا۔
⦁ سپریم کورٹ وزرات دفاع سے فوٹو کاپی کیے گئے خفیہ دستاویزات کی بھی جانچ کرے گا۔
⦁ مرکزی حکومت چاہتی تھی کہ اس معاملے پر دوبارہ سماعت نہ ہو۔
بی جے پی کے سابق وزیر یشونت سنہا، ارون شوری اور وکیل پرشانت بھوشن نے ایک عرضی داخل کرکے رفائل معاہدہ پر سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے اس عرضی کو خارج کرنے کی مانگ کی تھی اور سپریم کورٹ نے اس کیس کی تمام پہلوؤں پر نظر ثانی کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے مرکزی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی سلامتی سے منسلک کوئی بھی دستاویزات کو شائع نہیں کیا جا سکتا، اس لیے ارون شوری، پرشانت بھوشن اور یشونت سنہا کی عرضی سپریم کورٹ کو خارج کر دینی چاہئے۔
جبکہ مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ عرضی میں جن دستاویزات کا استعمال کیا گیا ہے، اس پر حکومت کا خصوصی اختیار ہے۔
اے جی کے کے وینوگوپال نے کہا تھا کہ دستاویز کو فرضی طور پر تیار کیا گیا ہے جس کی جانچ جاری ہے۔
جبکہ وکیل پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ جس دستاویز کو اٹارنی جنرل حکومت کی خصوصی اختیار بتا رہے ہیں وہ پہلے ہی شائع ہو چکی ہے اور خفیہ ایجنسی کے دستاویز پر حکومت کسی طرح کی اختیار کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔