وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے مسز گاندھی نے کہا کہ حکومت نے ریلوے کی چھ پیداواری یونٹس كمپني کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اس میں رائے بریلی کی ماڈرن ریل کوچ فیکٹری بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا’’ کمپنی کاری نجکاری کا آغاز ہوتا ہے ۔ یہ ملک کی اہم املاک کوڑیوں کے بھاو پرائیوٹ کمپنیوں کو فروخت کرنے کا آغاز ہے ۔ ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جاتے ہیں‘‘ ۔
یو پی اے سربراہ نے کہا کہ رائے بریلی کی ریل کوچ فیکٹری ہندوستان ریل کا سب سے زیادہ ماڈرن کارخا نہ ہے جہاں سب سے سستے اور اچھے کوچ بنتے ہیں اور وہاں گنجائش سے زیادہ پیداوار ہو رہی ہے ۔
كپنی کاری سے دو ہزار سے زیادہ مزدوروں، ملازمین اور ان کے کنبوں کا مستقبل بحران میں ہے۔ مسز گاندھی نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ حکومت کیوں نجکاری کرنا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ’’کچھ خاص سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پبلک کمپنیوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے ہندوستان ایئروناٹکس لیمیٹڈ اور بی ایس این ایل کے ساتھ کیا ہوا یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ریل کمپنیوں کے کمپنی کاری کو حکومت نے گہرا راز بنا کر رکھا ۔ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے مزدور یونین اور مزدوروں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے ریل بجٹ کو عام بجٹ میں شامل کر نے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ان تمام معاملات کی پارلیمانی جانچ کی جانی چاہیے۔