نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ایس ایس آر بی کی طرف سے وقتاً فوقتاً مختلف اسامیوں کی بھرتیوں کے لئے خواہشمند امیدواروں سے مبینہ طور پر بار بار فیس وصول کرنے پر سخت اعتراض کیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایس ایس آر بی نے 4 جون 2021 کو بھی نوٹس نمبر 3 کے تحت 503 اسامیاں مشتہر کی ہیں اور خواہشمند امیدواروں کو درخواست فیس ادا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
مسعودی نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور بورڈ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال سے چھوٹے کاروباریوں، ٹرانسپورٹروں، پرائیویٹ سیکٹر ملازمین اور سیاحت کے ساتھ جڑے افراد پر پڑے منفی اثرات کا جائزہ لیں اور اس بار بھرتیوں کے عمل کو منافع بخش منصوبے میں تبدیل کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2 سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والے لاک ڈاؤن نے عام آدمی اور خاص طور پر متوسط طبقے کو معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔
مسعودی نے بورڈ حکام سے کہا ہے کہ درخواست فیس کو طے کرتے وقت حقیقت پسندانہ اپروچ اپنایا جائے اور بات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ بے روزگار نوجوان ہر ایک مشتہر اسامی کے لئے درخواست دینے کی خواہش رکھتا ہے جب تک اُس کی بھرتی نہیں ہوتی لیکن موجودہ معاشی بحران سے بیشتر بے روزگار نوجوان بار بار فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں اور اس طرح سے وہ مشتہر اسامیوں کے لئے درخواست نہیں دے پا رہے ہیں اس سے اُن کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔