پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کا عام صارف پر کیا اثر پڑے گا؟
بجٹ 2019: حکومت کی جانب سے بڑھائی گئی سپیشل ایڈیشنل اکسائز ڈیوٹی اور روڈ اور انفراسٹرکچر سیس کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت میں دو سے تین روپئے تک کا اضافہ ہوگا۔
وزیر خارجہ کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے دوران یہ بتایا گیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 2 روپئے کا اضافہ ہوگا جبکہ بڑھائی گئی رقم میں سے ایک روپئے کو سڑک اور انفراسٹرکچر پر خرچ کیا جائے گا۔
منگل کو 16 ویں دفعہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ درج کیا گیا تاہم گذشتہ تین دنوں سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نہ کوئی اضافہ اور نہ ہی کوئی کمی آئی ہے جبکہ آج پیٹرول کی قیمت 70.51 روپئے اور ڈیزل کی قیمت 64.33 روپئے فی لیٹر رہی۔
تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی کھانے پینے کی اشیا بھی مہنگی ہو جائیں گی۔ امید یہ بھی ہے کہ پیٹرول کے قیمتوں کے اضافے کا سیدھا اثر دیگر اشیا کے لانے اور لے جانے پر پڑیگا۔ جس کی وجہ سے اشیا اور بھی مہنگی ہوں گی۔ جس کا سیدھا اثر عام شہریوں کی زندگی پر پڑے گا۔
عالمی تیل بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور امکان ہے کہ رواں برس کے آخر تک فی بیرل تیل 100 ڈالر کے قریب پہنچ جائیگا۔ ایک بار پھر ان اضافوں کا سیدھا اثر عام آدمی پر پڑیگا۔
ماہرین کا ایسا ماننا ہے کہ بھارتی ریزرو بینک ملک کے اقتصادی صورت حال پر مسلسل نظر بنائے ہوئے ہے اور ممکن ہے کہ وہ جلد ہی دوسرے بینکوں کو قرض دینے کی شرح میں 25 بیسیس پوائنٹس کا اضافہ بھی کر سکتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں افراط زر کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ یعنی مہنگائی مار ڈالے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو سود کی شرح میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ اور لون دونوں مہنگے ہو جائیں گے۔
وہیں دوسری جانب اس کا اثر عام آدمی کے جیب پر بھی پڑیگا جس میں بچت پہلے کے مقابلے کم ہونے کے ساتھ مشکل بھی ہو جائیگی۔ کیوں کی سروس چارجز بھی بڑھیں گی اور بقیہ دیگر خام اشیا بھی مہنگی ہوں گی جو سیدھے طور پر عام آدمی کی بچت پر اثر ڈالے گا۔
اگر ایسے حالات ہوئے تو ملک کے عام آدمی کو افراط زر کی مار جھیلنی پڑے گی۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی میں 4 سے 5 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جو عوام کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔
خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے بیرون ممالک کی سیر و تفریح کے علاوہ پڑھائی اور دوسرے کاروبار اور تجارت بھی پہلے سے مہنگا ہو جائیگا۔ عالمی بازار میں تیل کی قیمت بڑھنے کے ساتھ ہی بھارتی کرنسی کی قدر کم ہونی شروع ہو جایئگی۔ جس کا اثر بھی عام آدمی کی جیب پر پڑیگا۔
انفلیشن کے بڑھنے کی وجہ سے بھارتی ریزرو بینک کو سود کی شرح میں بھی اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس کے وجہ سے اس کا سیدھا اثر لون لینے والوں پر پڑیگا۔موجودہ افراط زر کی صورتحال کے پیش نظر آر بی آئی سود کی شرح میں اضافہ کرسکتا ہے۔ ماہرین نے مستقبل میں شرح سود میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔