ترال کے ہاری پاری گام گاؤں کے مقامی باشندوں کے مطابق پل کے نام پر ان کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔ سنہ 2015 میں محکمہ دیہی ترقی نے یہاں ایک ندی پر پل بنانا شروع کیا۔ اس چھوٹے لیکن بے حد اہم پل پر تاحال 26 لاکھ روپیے کی بھاری رقم صرف ہوئی ہے لیکن اس کے با وجود بھی اسے مکمل نہیں کیا گیا ہے۔
اور یہ رقم کہاں گئی، کوئی نہیں جانتا۔ جبکہ اس پل کو ادھورا چھوڑا گیا ہے۔ اس پل کو دونوں اطراف سے اسے سڑک سے جوڑا نہیں گیا ہے۔ جس سے لوگوں کی پریشانیوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
اس پل سے گزرنے کے لیے لوگوں کو اس پر چڑھنا پڑتا ہے اور مریضوں، طلباء اور بزرگوں کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔ گاڑیوں کا اس سڑک پر چلنا نا ممکن ہے۔