گذشتہ دنوں غزہ میں صیہونی فورسز کی اندھا دھن فائرنگ کی وجہ سے فلسطینی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا، اسرائیلی حکام نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ہلاک شدہ نوجوان پر دہشت گردی کا الزام لگا دیا۔
اطلاع کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ ہلاک شدہ نوجوان کے پاس دہشت گردی کے آلات تھے جس کے ذریعے وہ فوج کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
فوج نے بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کو سکیورٹی چیک پوسٹ پر رکنے کا بھی کہا گیا تھا، لیکن وہ نہیں رکا جس کی وجہ سے اس پر فائرنگ کی گئی اور وہ ہلاک ہوگیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے تین مہینے کے دوران فلسطینی بچوں سے ہزاروں ڈالر کے برابر رقم جرمانے کے طور پر وصول کرلیے ہیں۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینی بچوں کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنانے اور ان سے جرمانوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔
عوفر میں واقع فوجی عدالت سے تین ماہ کے دوران بچوں سے ایک لاکھ ستر ہزار کی رقم بطور جرمانہ وصول کی گئی۔
امریکی کرنسی میں یہ رقم 48 ہزار ڈالر کے مساوی ہے، جنوری میں 62 ہزار ، فروری میں 67 ہزار اور مارچ کے دوران 41 ہزار کی رقم بطور جرمانہ وصول کی گئی۔