من من سین کا کہنا تھا پاکستان کے وزیراعظم عمران خان میرے پرانے اور خاص دوست ہیں۔ان سے بات کرنے کے لیے مجھے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان سے جب بات کرنے کی ضرورت پڑے گی اس وقت میں ان سے بات کروں گی۔ مجھے اس کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
من من سین کے مطابق پارلیمانی انتخابات کے دوران جس طرح کی بیان بازی ہو رہی ہے وہ ملک کے لیے بے حد خطرناک ہے۔ اس سے رہنما وؤں کو ووٹ تو ملیں گے لیکن بھارت کوجتنا نقصان ہو گااس کی بھارپائی نہیں ہو سکتی ہے۔
من من سین نے کہاکہ 80 اور 90 کی دہائی میں کرکٹ کی دنیا میں عمران خان جب اپنے عروج پر تھے اس وقت سے میری ان سے اچھی دوستی ہے۔
اتنی پرانی دوستی اور دوست دونوں کوکسی کے کہنے پر چھوڑ نہیں سکتی ہوں۔
انٹرویو کے دوران جب من من سین سے عمران خان کے بھارت سے متعلق بیان پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا۔
من من سین نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کر تے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم غیرملکی دوروں پر بہت جا تے ہیں مگروہ اپنے ملک کے عوام کو بھول گئے ہیں۔وہ(مودی)غیرملکیوں کو تویاد رکھتے ہیں مگر ملک کے بے روزگار نوجوان کو بھول گئے ہیں۔
'عمران خان میرے خاص دوست ہیں'
مغر بی بنگال کی حکمراں جماعت کی رکن پارلیمنٹ اور آسنسول سےامیدواراور ویٹرن اداکارہ من من سین نےکہاکہ پاکستان کے سابق کر کٹر اور موجودہ وزیراعظم عمران خان میرے پرانے اور خاص دوست ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان رشتے کے سوال پر من من سین نے کہاکہ میں چاہتی ہوں کہ دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہو۔بھارت ۔پاکستان کی دوستی سے متعلق پیغام لے کر جانے کے سوال پرمشہوراداکارہ سوچترا سین کی بیٹی من من سین نے کہا کہ انہیں اتنے بڑی ذمہ داری ملنے کی کبھی بھی امید نہیں ہے۔
2014 میں پہلی مر تبہ من من سین نے سی پی آ ئی ایم کے سنئیراور9 مر تبہ رکن پارلیمنٹ باسودیب بھٹا چاریہ کو شکست کر پارلیمنٹ پہنچی تھی۔
من من سین نے آسنسول سے بی جے پی کے امیدوار اور موجود ممبر پارلیمنٹ بابل سپریہ کو اپنی حریف ماننے سے انکار کرتی ہیں۔
من من سین نے کہاکہ ممتا بنرجی نے مجھ سے سوال کیاتھا کہ کیا وہ دوبارہ انتخاب لڑنا چاہتی ہیں ۔ میں نے کہا کہ ہاں۔ امیدواروں کے نام کا اعلان کے وقت ممبئی میں تھی۔
میرے شوہر نے کہا کہ مجھے آسنسول سے امیدوار بنایا گیا ہے تو میں حیران ہوگئیں۔