حافظ مظفر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا میں ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد سے تعلق رکھتا ہوں۔ انھوں نے بارہ سال کی عمر میں قرآن مجید کو حفط کرلیا۔ حافظ بن کر دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی جاری رکھا۔
' دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی ضروری'
گلبرگہ کے ٹیپوسلطان یونانی میڈیکل کالج میں بی اے ایم ایس کی پڑھائی کرتے ہوئے سید گلی مکہ مسجد میں نماز تراویح پڑھائی۔
انہوں نے کہا کہ اگر حافظ دنیا کی مقدس کتاب قرآن مجید کے 30 پاروں کو زبانی یاد کر کے اپنے سینے میں رکھ سکتا ہے تو عصری تعلیم اس کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔
قرآن مجید میں کئی زیر زبر کو یاد رکھنا پڑتا ہے۔عصری تعلیم ڈاکٹر، انجنیرنگ کی پڑھائی حاصل کرنا یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
آج کے دور میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ اس لئے نوجوان دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔