حکومتیں بدلتے گئیں لیکن کسی بھی وزیراعظم کا ایس جئے شنکر پر اعتماد کم نہیں ہوا۔ ان کی جتنی عزت یو پی اے کے دور اقتدار میں تھی اتنی ہی عزت مودی حکومت میں بھی ہے۔
سنہ 2015 میں سبکدوشی سے چند روز قبل وزارت خارجہ کے سیکریٹری سجاتا سنگھ کو عہدے سے ہٹاکر مودی حکومت نے ایس جئے شنکر کو وزارت خارجہ کا سیکریٹری مقرر کیا تھا۔
ایس جئے شنکر گزشتہ 4 دہائیوں میں سب سے زیادہ عرصے تک وزارت خارجہ کے سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے ہیں جبکہ رواں برس مارچ میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے انھیں پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا۔
ذرائع کے مطابق جئے شنکر کو وزارت خارجہ میں ہی کوئی عہدہ دیا جائے گا جبکہ انھیں کابینی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔
یہاں ایک بات بڑی دلچسپ رہی ہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں وزیراعظم مودی کے غیر ملکی دورے کافی زیر بحث رہے ہیں لیکن پردے کے پیچھے ایس جئے شنکر نے اس میں کافی اہم کردار ادا کیا ہے۔
جب ڈوکلام سرحد تنازعہ میں چین سے بھارت کے تعلقات میں تلخی آنے لگی تو ایس جئے شنکر نے ہی اس معاملے کو حل کرنے کے لیے بیجنگ سے بات چیت کی کمان سنبھالی تھی۔
جئے شنکر اس سے قبل سنہ 2007 میں منموہن حکومت کے دور اقتدار میں امریکہ سے نیوکلیائی سودے کو سنبھالنے والی ٹیم کے اہم رکن رہے ہیں۔ اس سودے کو کامیاب بنانے میں انھیں کافی عرصہ لگا تھا۔
ایس جئے شنکر 1977 بیچ کے آئی ایف ایس افسر ہیں، 64 برس کے جئے شنکر، چین سے لے کر روس تک بھارت کے سفیر رہ چکے ہیں، وہ سری لنکا میں بھارتی امن فوج کے پہلے سیکریٹری اور سیاسی صلاح کار بھی رہے ہیں۔
دہلی کے ایک اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والے ایس جئے شنکر نے سینٹ اسٹیفن کالج سے پڑھائی کی۔ انھوں نے جے این یو سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی بھی کی ہے اور انھوں نے پالیٹیکل سائنس میں ایم اے اور ایم فل کیا ہے مزید نیوکلیائی ڈپلومیسی میں انھوں نے اسپیشل ڈگری بھی حاصل کی ہے۔