اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

نا خدا مسجد کے امام شفیق قاسمی تنازعہ میں پھنسے

مغربی بنگال کے مرکزی کولکاتا کی تاریخی ناخدامشجدکے امام محمد شفیق قاسمی پرترنمول کانگریس کے امیدوار کو مسجد کے احاطے میں پھولوں کا ہار پہنانے کی ایک تصویرشوسل میڈیاپروائرل ہوئی ہے جس پر کئی لوگوں نے تبصرہ کیاہے۔

By

Published : May 3, 2019, 10:04 AM IST

Updated : May 3, 2019, 10:57 PM IST

نا خدا مسجد کے امام شفیق قاسمی تنازعہ میں پھنسے

چندروزقبل ناخدامسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پرناخدامسجد میں ترنمول کانگریس کے امیدوارسدیپ بندھوپادھیائے کومسجدکے احاطے میں پھولوں کاہارپہنانے اورایک مخصوص سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے کا الزام عائدکیاجارہا ہے۔

نا خدا مسجد کے امام شفیق قاسمی تنازعہ میں پھنسے
اس کے علاوہ مولاناشفق قاسمی پربشیرہاٹ پارلیمانی حلقے سے ترنمول کا نگریس کی امیدواراورٹالی ووڈ کی اداکارہ نصرت جہاں کی حمایت میں ایک تقریب میں شرکت کرنے کاالزام ہے۔ اس واقعہ کی اہل کلکتہ کی جانب سے سوشل میڈیا پرمزمت کی جا رہی ہے۔اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے نا خدا مسجد کے آس پاس کے لوگوں سے بات کی اوراس واقعے کی حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی ۔سوشل میڈیا پراس سلسلے میں وائیرل تصویرجس میں ایسالگ رہا ہے کہ مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی ترنمول کے امیدوار سدیپ بندھوپادھیائے کو پھولوں کا ہار پہنا رہے ہیں اوران کے ساتھ بہت سارے لوگ موجود ہیں۔ اس سلسلے ایک مقامی دکاندار فہیم سے بات کی توان کا کہناتھا کہ مسجد کے اندرگزشتہ روزجو واقعہ پیش آیا۔وہ قابل افسوس ہے مسجد کے اندریہ سب نہیں ہوناچاہیے لیکن مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی کواکثرترنمول کانگریس کے پروگرام میں دیکھاجاتاہے۔ وہ اسٹیج پراکثرنظرآتے ہیں اگران کو سیاست ہی کرناہے تو سیاسی میدان میں کلی طورپراتر جائیں لیکن مسجد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے.ایک اور دکاندا جمال نے کہا کہ کسی بھی مزہبی ادارے کا سیاسی استعمال کرنا صحیح نہیں اورعلماء کو بھی ان سب چیزوں سے دوررہنا چاہئے ایک مقامی شخص نے کہا کہ مسجد میں سیاست کرنا بہت افسوسناک بات ہے۔اگر سیاست کا اگنا شوق ہے تو مسجد چھوڑ دیں اور سیاست کے میدان میں اترجائیں۔ جب اسے سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ناخدا مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی سے رابطہ کیا اوراس پورے تنازعہ کے متعلق جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ اس مسجد کی روایت رہی ہے کی کئی خاص موقع پر سیاسی لوگ مسجد میں آیا کرتے ہیں اور مسجد میں کوئی بھی آ سکتا ہے اوراگر کوئی آپ کے پاس آتا ہے تو کیا آپ اس کا استقبال نہیں کریں گے کانگریس کے امیدواربھی آئے تھے ۔بی جے پی کے امیدوار بھی آسکتے ہم کسی کو نہیں روک سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی لوگ مسجد اپنی جیت کے لئے امام سے دعا لینے بھی آتے ہیں اب کوئی اس کو غلط ڈھنگ سے دیکھ رہا ہے تو کیا کیاجاسکتاہے۔ ایک اورسوال کے جواب میں جس کے مطابق ان پرترنمول کانگریس کی بشیر ہاٹ سے امیدوار نصرت جہاں کے لئے تشہیری مہم چلانے کا الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ آل انڈیا امام موذن سوشل آرگنائزیشن کی میٹنگ تھی وہ کسی پارٹی کا جلسہ نہیں البتہ اس میں کچھ سیاسی لیڈران کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو تنازعہ بنارہے ۔اگرکسی کو کوئی بات سے پریشانی ہے تو آکر سمجھنا چاہیے ناکہ اس طرح تنازعہ کھڑا کرنا چاہیے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پرکافی لوگ اس واقعہ کی مذمت کررہے ہیں اورامام محمد شفیق قاسمی پرلعن طعن کررہے ہیں اوراپنی ناراضگی کا اظہارکررہے ہیں اورمسجد کوسیاسی اکھاڑہ نہ بنانے کی اپیل کررہے۔ مسجد کے متولی ناصر ابراہیم نے بتایا کہ اس طرح واقعہ کی ان کو جانکاری نہیں ہے البتہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے مسجد میں کوئی بھی آسکتا ہے لیکن مسجد میں سیاست کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے اورنہ ہی کبھی مسجد کی جانب سے کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کی گئی ہے۔اگر شفیق قاسمی نے کوئی ایسا، کام کیا ہے جو اصول کے مطابق نہیں ہے توان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Last Updated : May 3, 2019, 10:57 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details