اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

معذوری سے لڑ کر جیتنے والے کو ناہر خان کہتے ہیں

کچھ لوگ ہوتے ہیں جو زندگی میں کچھ نہ کرنے کے لیے بہانوں اور عذر کا سہارا لیتے ہیں، لیکن کچھ مخصوص لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو عذر کے باوجود بھی کچھ کر گزرنے کے جذبے میں جی جان ایک کردیتے ہیں، ناہر خان انہیں چند باحوصلہ نوجوانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی معذوری کو اپنی کمزوری نہیں بننے دیا اور نہ ہی ترقی میں اسے آڑے نہیں آنے دیا۔

By

Published : May 26, 2019, 2:58 PM IST

معذوری سے لڑ کر جیتنے والے کو ناہر خان کہتے ہیں

ناہر خان ہریانہ کے معروف شہر میوات کے فیروز پور جھرکا تحصیل کے گاؤں کھیڑلی خرد کے رہنے والے ہیں۔ دونوں ہاتھوں اور ایک کان سے معذور ناہر نے ہریانہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے 10 ویں جماعت میں 77 فیصد نمبرات حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔

ناہر کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے۔ والد مزدوری کرتے ہیں۔ چار برس کے تھے کہ بجلی کے کرنٹ نے گویا ان کی زندگی تباہ کردی، ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا تھا۔ لیکن 'جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے' کے مصداق اللہ نے انہیں ایک موقع دیا، ناہر کی زندگی بچانے کے لیے ڈاکٹروں نے ان کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے، تین سال کے مسلسل علاج کے بعد دونوں پیر کام کرنے لگے اور ناہر نے پیروں سے لکھنا شروع کردیا۔

معذوری سے لڑ کر جیتنے والے کو ناہر خان کہتے ہیں

10 ویں بورڈ کے امتحان میں 77 فیصد نمبرات حاصل کرکے دونوں ہاتھوں اور ایک کان سے معذور ناہر نے ایک ایسی مثال قائم کردی جو اس پورے علاقے میں برسوں یاد رکھا جائے گا۔ اور یہ صرف معذوروں کے لیے نہیں بلکہ ہر اس علم کے طلبگار کے لیے ہے جسے زندگی میں تاریکی نظر آتی ہے۔

ناہر کے والدبشیر مزدوری کرکے اپنے بچے کو بہتر تعلیم دلانے کے کوشاں ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ناہر کی فیس معاف نہی ہوئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ ان کی فیس معاف ہو، سرکاری پینشن ملے اور وقت آنے پر ان کو سرکاری نوکری دی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details