گیا کے نکسل متاثرہ علاقہ رانی گنج میں جان لیوا وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ایک خاتون کی موت ہوگئی جس کے بعد اس کے گھر والوں اور پڑوسیوں نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ تبھی کچھ مسلم نوجوانوں نے آخری رسومات ادا کر کے انسانیت کی مثال قائم کی ہے۔
آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ موجود ہیں جو مذہب، ذات، برادری سے بالاتر ہوکر انسانیت کی مثال قائم کرتے ہیں۔ رانی گنج کے تیتریا گاوں میں ایک ہندو خاتون کی آخری رسومات کچھ مسلم نوجوانوں نے ادا کی۔
دگ وجے پرساد کی 58 برس کی اہلیہ پربھاوتی دیوی کا گذشتہ جمعرات کو انتقال ہوا تھا جبکہ وہ کورونا سے متاثر نہیں تھیں لیکن کورونا کے خوف کی وجہ سے اس کے افراد خاندان اور پڑوسی اس کی لاش کو ہاتھ لگانے تیار نہیں تھے۔ تبھی مسلم نوجوانوں نے انسانیت کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے خاتون کی آخری رسومات ادا کیں۔ اس پورے واقعہ کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی۔
پربھاوتی کافی دنوں سے بیمار تھیں اور اس کا علاج رانی گنج میں واقع ایک پرائیویٹ کلینک میں ہو رہا تھا، طبیعت میں سدھار نہیں ہونے پر ڈاکٹر نے اسے پہلے کورونا انفیکشن کا ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا۔ خاتون کو کورونا چیک کے لئے امام گنج کمیونٹی ہیلتھ مرکز لے جایا گیا جہاں پر خاتون کی کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ نگیٹیو آئی جس کے بعد اسے ڈسچارج کر دیا گیا اور گھر واپسی کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ مسلم نوجوانوں کی جانب سے دلاسا دینے کے بعد خاتون کے شوہر دگ وجے پرساد، بیٹے نرمان کمار اور وکاس کمار نے کچھ ہمت دکھائی اور ارتھی کو کاندھا دیا۔
نرمان اور وکاس نے مسلم نوجوانوں کی ستائش کی۔ حافظ کلیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ یکجہتی اور بھائی چارگی کی عظیم مثال ہے۔ ارتھی جلوس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلم نوجوانوں کی سراہنا کی جارہی ہے۔