ملک میں جاری شدید گرمی اور خشک سالی کے درمیان ایک اور بڑی خبر یہ ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں کوہ ہمالیہ کے گلیشیئر دوگنی رفتار سے پگھل رہے ہیں جو 50 کروڑ بھارتیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
سائنسدانوں اور کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئ اس تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تیز ی سے پگھلنے والے کوہ ہمالیہ سے ہر برس 800 کروڑ ٹن برف غائب ہورہی ہے۔
کوہ ہمالیہ 10 ہزار گلیشیئروں کا گھر ہے جس میں تقریباً 60 ہزار کروڑ ٹن برف جمع ہے، اتنی تیزی سے برف کا پگھلنا زمین کے بڑھتے درجۂ حرارت اور انسانی کرتوتوں کا واضح ثبوت ہے۔
محققین نے 40 سال کا ڈیٹا جمع کرکے امریکی خفیہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصویروں ک ساتھ ان کا ملان کیا ہے اور اس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سنہ 1975 سے سنہ 2000 تک سالانہ 10 انچ برف پگھل رہی تھی۔
لیکن سنہ 2003 سے سنہ 2016 کے درمیان دوگنی رفتار سے برف پگھلی ہیں جس میں سالانہ 20 انچ برف پگھل رہی ہے یعنی آدھا میٹر۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کم اونچائی پر واقع گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تو اوسط رفتار سے دس گنا زیادہ ہے یعنی کہ وہاں پر سالانہ 5 میٹر برف پگھل رہی ہے۔ ایسے حالات میں بھارت میں گنگوتری، یمونوتری، ستوپنتھ، چورابی اور اور بھگیرتھ جیسے اہم گلیشیئروں کو بڑا خطرہ ہے۔