عام طور سے مانسون یکم جون تک کیرالہ کے ساحل سے ٹکراتا ہے تاہم اس بار یہ ایک ہفتے کی تاخیر سے آیا ہے۔
سنیچر کے روز مانسون کی آمد کے ساتھ ہی ریاست کے متعدد علاقوں میں رم جھم برسات شروع ہو گئی ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق مرکزی زیر انتظام ریاست لکشدیپ پر ایک سمندری طوفان نے گھیرا بنا رکھا ہے، جنوب مشرقی بحر عرب میں ہوا کا کم دباؤ بن رہا ہے ایسے میں یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ ریاست تریپورہ میں اندرون 24 گھنٹہ مانسون دستک دے سکتا ہے۔
بارش میں تاخیر ہونے سے کئی علاقوں کے کسانوں کی کھیتی کے لیے پانی کی کمی تو چھوڑیے، انھیں تو پینے کے لیے بھی پانی نصیب نہیں ہورہا ہے۔ ایسے وقت میں یہ ملک کی عوام لے کیے اچھی خبر ہے۔
کیونکہ مغربی اور جنوبی بھارت میں زیر زمین پانی کی سطح کافی کم ہوگئی ہے۔ زمین سے پانی کی سینچائی نہ ہونے پر بھارت کے کئی مضافاتی علاقے 4 مہینے تک مانسون پر منحصر رہتے ہیں اور اچھی بارش سے ملک کی معیشت پر بھی براہ راست مثبت اثر پڑتا ہے۔
محکمۂ موسمیات نے کیرالہ کے متعدد ضلع میں 9، 10، اور 11 جون تک کے لیے الرٹ جاری کیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں بھاری بارش ہونے کا امکان ہے۔
اس بار مانسون آنے میں صرف تاخیر ہی نہیں ہوئی ہے بلکہ گزشتہ مانسون بھی تقریباً سوکھا ہی گزرا تھا،گزشتہ 65 برسوں میں ایسا پہلی بار ہوا تھا۔
ماہر موسمیات کا دعوی ہے کہ اس بار گلوبل وارمنگ کے سبب مانسون کمزور رہے گا۔
ہر سال مانسون کے ایام میں عام طور پر 131.5 ملی میٹر بارش درج کی جاتی ہے لیکن گزشتہ مانسون میں صرف 99 ملی میٹر بارش درج کی گئی تھی جس کے سبب لو بڑھتی جارہی ہے اور درجۂ حرارت بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔