مسٹر مودی نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان میں حقیقت میں معاملات کون سنبھالتا ہے، ایک منتخب حکومت یا کوئی اور۔
انہوں نے ٹی وی نیوز چینل اے بی پی نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے لوگوں کو کرنے دیں۔ میرا کام ہندوستان کے مفادات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ پاکستان کی انتظامیہ کو چلانے میں میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کرکٹر سے لیڈر بنے مسٹر خان، نواز شریف سے زیادہ ہوشیار ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ (عمران خان) کیا کرتے ہیں اور کیا نہیں کرتے، ان سب باتوں کو پاکستان کے لوگوں پر چھوڑ دیں۔
مسٹر مودی نے کہاکہ میں نے دنیا کے کئی لیڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے کیا کہا اور مجھے کیا محسوس ہوا، دنیا کے لئے یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے معاملات کو کون سنبھالتا ہے۔ پاکستان کی منتخب حکومت یا فوج یا آئی ایس آئی یا پھر پاکستان سے بھاگ کر مغربی ممالک میں آباد ہونے والے کچھ لوگ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستان كے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنا چاہئے، انہوں نے کہاکہ یہ بہت آسان ہےاور بہت سہل ہے، پاکستان کو سب سے پہلے دہشت گردی کی برآمد بند کر دینی چاہئے۔