دانشوروں کا کہنا ہے کہ مغر بی بنگال پرُامن ریاست ہے۔ چند لوگ ریاست کوفسادات کی آ گ میں جھونکنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو کسی بھی قیمت پر بخشا نہیں جانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ این آ ر ایس میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں جونیئر ڈاکٹروں پر حملہ اور اداکارہ کی شکایت درج نہ کرنا دونوں ہی سنگین مسئلہ ہے۔
وزارت داخلہ اور انتظامیہ کا قلمدان وزیراعلیٰ کے ہی ہاتھوں میں ہے۔ قانون سے کھلواڑ کرنے والے لوگوں کے خلاف سخت کارروا ئی کرنے کے لیے پولیس انتظامیہ کو پوری آزادی دینی چاہیے۔
اقلیتی سیل کے دانشوروں جن میں خاص طور پر حنا نفیس، مددر پتریہ، ڈاکٹر زاہد ایچ، ڈاکٹر عقیل بسرائے، من من اختر، تعظیم چودھری پوددار اور تبسم صدیقی سمیت درجنوں سرکردہ شخصیات کا کہنا ہے کہ ' این آر ایس میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال، ٹیچروں کے پرُتشدد مظاہرے، ہوڑہ میونسپل کارپوریشن پر قبضے کی کوشش جیسے واقعات پر سختی سے کارروائی کی جا تی ہے تو عوام کا پولیس انتظامیہ پر اعتماد بحال رہے گا'۔
دانشوروں کے مطابق بیرونی ریاستوں کے لوگ مغربی بنگال کی اقلیتوں کوگمراہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ وزیراعلیٰ کواقلیت کی سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی بنگال میں اقلیت ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہیں۔