مساجد اور مسلمانوں کے تعلق سے برادران وطن میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند نے ایک مہم شروع کی ہے۔
اس مہم کو 'مسجد پریچے' کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد غیر مسلموں میں مسجد کا تعارف پیش کرنا ہے۔
جماعت اسلامی نے 'مسجد پریچے' مہم شروع کی اس مہم کے تحت برادران وطن کو مسجدوں میں بلاکر انھیں مسلمانوں کی عبادات کے طور طریقے بتائے جارہے ہیں۔
اس تعلق سے ریاست مہاراشٹر میں ضلع اورنگ آباد کے ہرسول علاقے میں ایک پرگرام کا انعقاد ہوا جس میں مساجد اور مسلمانوں کے مذہبی امور کے تعلق سے پھیلی غلط فہمیوں کو دور کیا گیا۔
اسی پیغام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اورنگ آباد کے ہرسول علاقے میں ہندو اور دلت بھائیوں کو محمدی مسجد میں آنے کی دعوت دی گئی۔
جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا:' مسجدوں کے دروازے بغیر کسی تفریق کے ہر مذہب وملت کے لیے ہیں، اس لیے جماعت اسلامی ہند اس پیغام کو ملک کے ہر کونے تک پہنچانا چاہتی ہے'۔
اس دعوت پر برادران وطن بڑے تجسس سے مسجد میں داخل ہوئے۔ اس دوران انھیں مسجد کی جائے نماز سے لیکر تمام اشیا سے متعارف کروایا گیا۔ اس کے علاوہ پاکی کا طریقہ، وضو کا طریقہ، نماز کا طریقہ سب کچھ عملی طور پر بتایا گیا۔
اس موقع پر مسجد میں نماز کیسے ادا کی جاتی ہے یہ عملی طور پر کرکے دکھایا گیا، ساتھ ہی نماز میں پڑھی جانے والی آیات کا مراٹھی زبان میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔
جماعت کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ برادران وطن میں پھیلی غلط فہمیاں دور کرنا ہمارا مقصد ہے۔ اسی طرح پہلی مرتبہ مسجد میں قدم رکھنے والے برادران وطن نے اپنے تاثرات کچھ یوں ظاہر کیے۔
خیال رہے کہ ہرسول علاقے کا شمار سلم بستی میں ہوتا ہے یہاں مزدور پیشہ افراد کی اکثریت ہے۔
ان لوگوں نے کیمرے کے سامنے کچھ کہنے سے گریز کیا، لیکن ظاہر ہورہا تھا کہ انھیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
عموماً برادران وطن میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ مساجد میں غیر مسلم کو داخلےکی اجازت نہیں ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنی اس مہم کے ذریعے اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس کی برادران وطن میں خوب ستائش کی جارہی ہے۔