اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ برہم

کولکاتا کے کچھ مسلمانوں نے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک کھلا خط لکھ کر گزشتہ دنوں شہر ہونے والے چند نا خوشگوار واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے پرافسوس کا اظہار کیا تھا۔

ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ برہم

By

Published : Jun 21, 2019, 7:53 PM IST


واضح رہے کہ کولکاتا این آر ایس اسپتال میں ڈاکٹروں پر حملے اور سابق مس یونیورس انڈیا کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں مسلم نوجوان ملوث پائے گئے تھے.

ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ برہم

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط کو لیکر تنازعہ شروع ہو گیا ہے ۔اس خط کو ایک انگریزی نیوز چینل کے ذریعہ منفی رخ دئیے جانے سے کولکاتا کے مسلمان سوشل میڈیا پر اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں کولکاتا کے مسلمانوں کی ایک جماعت نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک کھلا خط لکھ کر حالیہ دنوں پیش آئے چند واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے پر شرمندگی کا اظہار کیا تھا۔

ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ برہم

لیکن اس خط کو لیکر اس وقت تنازعہ پیدا ہو گیاجب کولکاتا کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس قدم سے ناخوش ہے اور مختلف طرح سے اپنی برہمی کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر بھی ان 46 مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کا اس کھلے خط میں نام درج ہے ۔اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے تبسم صدیقہ سے بات کی جن کا نام اس کھلے خط میں درج ہے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو جو کھلا خط لکھا گیا اس کا مقصد یہ تھا کہ کچھ مسلم نوجوانوں جو کم پڑھے لکھے ہیں اور ان میں معاشرے کو لیکر ان بیداری نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ایسے نہیں بلکہ مسلمانوں کا وہ طبقہ جو غیر تعلیم یافتہ ہے اور پسماندہ ہے ان کو تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کو ہنر مند بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر وہ مصروف رہیں گے تو ظاہر سی بات اس طرح کا کام نہیں کریں گے ۔

سماجی کارکن منظر جمیل نے بتایا کہ جن لوگوں نے کھلا خط لکھ کر مسلمانوں کی جانب سے شرمندگی کا اظہار کیا ہے ہوسکتا ہے ان کی نیت اچھی ہو لیکن یہ لوگ اس بیانیہ کا شکار ہو گئے جو اکثریتی طبقہ کا نظریہ ہے کہ ہر جرم کے پیچھے مسلمانوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جرم اور مجرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان لوگوں نے گزشتہ ایک ماہ سے کانکی نارہ میں جاری مسلمانوں پر ظلم و بربریت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا۔

جمیل منظرکے مطابق ان کی جانب سے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے دو ایک واقعات کے لئے پوری مسلم برادری کو شرمندہ کیا ہے جو بالکل درست نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details