اطالوی خاتون صحافی کے ٹویٹ سے وارانسی پولیس میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ وارنسی پولیس اس کیس پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
اطالوی خاتون صحافی کاوارانسی پولیس پرسنگین الزام گزشتہ 26 جون کو خاتون صحافی فرانسیسکو مارینو نے سوشل میڈیا پرٹویٹ کرکے بتایاکہ انہوں نے اپنی قریبی دوست کے بیٹے اور بیٹی رام اور سندھیا کو کئی برسوں قبل اپنے ساتھ اٹلی لی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ رام نے کاشی کی رہنے والی انجوسے شادی کرلی۔ رام اپنی بیوی کو اٹلی جانے کے لیے تمام کاغذی کارروائی پوری کرلی۔ لیکن عین وقت پر انجو نے اٹلی جانے سے انکار کردیا اور وہ تمام زیورات لے کر میکے چلی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ رام اور انجو نے سمجھوتے کے تحت طلاق لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ کیس پولیس تک پہنچا۔ پولیس نے رام سے کیس کو رفع دفع کرنے کے لیے دو لاکھ روپنے دینے کوکہا۔ لیکن انہوں نے روپے دینے سے انکار کردیا۔
خاتون صحافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے مزیدکہاکہ کیس کورفع دفع کرنے کے لیے پولیس کی یہ حرکت نہایت ہی افسوسناک ہے۔
وارانسی کے ایس ایس پی آنند کلکرنی نے کہاکہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ خاتون صحافی کی خبرموصول ہوئی ہے۔ وہ خود اس کیس کو باریکی سے جانچ کر رہے ہیں۔ رام کی بیو ی نے طلاق لینے کے لیے ومنس سیل سے رجوع کیا ہے۔
ایس ایس پی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پولیس کی کارروا ئی صاف شفاف ہوگی۔ اس پر کوئی سوال اٹھانہیں سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2010 میں جمیعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے انٹرویوکرنے کے بعد اطالوی خاتون صحافی فرانسیسکو مارینو سرخیوں میں آ ئی تھیں ۔ اس کے بعد مئی میں فراسیسکو مارینو نے بھارتی فضایہ کے پاکستان کے بالاکوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک میں سینکڑوں دہشت گردوں کے مارے جانے کادعویٰ کیا تھا ۔