گجرات کے ویرم گام میں موجود تاریخی منسر تالاب اپنے وجود کے لیے جدو جہد کر رہا ہے ، کیوں کہ اس تالاب کے چاروں طرف گندگی کا ڈھیرجمع ہو گیا ہے۔
اس کی تالاب کی گندگی صاف کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے کئی مرتبہ بجٹ بھی مختص کیے، لیکن یہ بجٹ صرف اور صرف کاغذی دستاویز بن کر رہ گئے ہیں۔
گیارہویں صدی کے آخری دور میں پاٹن کے راجا مہاراج سدھ راج جئے سنگھ کی والدہ مینل دیوی نے تعمیر کروایا تھا۔ پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے یے ایک تالاب ورم گام اور دوسرا تالاب دھولکا میں تعمیر کروایا تھا، لیکن آج اس تالاب کاوجودہ خطرے میں آ گیا ہے۔
اس تعلق مقامی سماجی کارکن پیش گجر نے کہا کہ منسر تالاب بے حد خوبصورت اوراس زمانے کا سب سے بہترین تالاب تھا۔ لیکن آج یہی تالاب اب گندگی اور غلاظت سے سے بھر گیا ہے۔ یہاں پانی کم اور آلودگی زیادہ دکھائی دینے لگی ہے، اس لیے لوگوں نے نے یہاں سیرو تفریح کرنا بھی کم کر دیا ہے۔
منسر تالاب کی فنی نقاشی کی بات کریں تو اس تالاب میں 520 دیری موجود ہے۔ ایک زمانے میں تالاب کے کنارے موجود مندر میں جب گھنٹی بجائی جاتی تھی تب ان تمام دیریوں میں ایک ساتھ گھنٹی بجنے لگتی تھی اور پورے شہر میں اس کی آواز گونجنے لگتی تھی۔
آج یہ دیری کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے اسے پوری طرح نظر انداز کیاجارہا ہے۔ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس سلسلے میں مقامی افرد آشیش گپتا نے کہا کہ کہ حکومت نے دو بار اس تالاب کے رکھ اور صفائی کے لئے بجٹ مختص کیا ہے، لیکن آج تک یہ تالاب اب جوں کا تو ہی نظر آرہا ہے۔