اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

منسر تالاب اپنے وجود کی تلاش میں

منسر  تالاب کی فنی نقاشی کی بات کریں تو اس تالاب میں 520 دیری موجود ہے۔ ایک زمانے میں تالاب کے کنارے موجود مندر میں جب گھنٹی بجائی جاتی تھی تب ان تمام دیریوں میں ایک ساتھ گھنٹی بجنے لگتی تھی اور پورے شہر میں اس کی آواز گونجنے لگتی تھی۔

By

Published : Jun 29, 2019, 1:15 PM IST

منسر تالاب کو اپنے وجود کی تلاش، متعلقہ تصویر

گجرات کے ویرم گام میں موجود تاریخی منسر تالاب اپنے وجود کے لیے جدو جہد کر رہا ہے ، کیوں کہ اس تالاب کے چاروں طرف گندگی کا ڈھیرجمع ہو گیا ہے۔

منسر تالاب کو اپنے وجود کی تلاش، متعلقہ ویڈیو

اس کی تالاب کی گندگی صاف کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے کئی مرتبہ بجٹ بھی مختص کیے، لیکن یہ بجٹ صرف اور صرف کاغذی دستاویز بن کر رہ گئے ہیں۔
گیارہویں صدی کے آخری دور میں پاٹن کے راجا مہاراج سدھ راج جئے سنگھ کی والدہ مینل دیوی نے تعمیر کروایا تھا۔ پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے یے ایک تالاب ورم گام اور دوسرا تالاب دھولکا میں تعمیر کروایا تھا، لیکن آج اس تالاب کاوجودہ خطرے میں آ گیا ہے۔
اس تعلق مقامی سماجی کارکن پیش گجر نے کہا کہ منسر تالاب بے حد خوبصورت اوراس زمانے کا سب سے بہترین تالاب تھا۔ لیکن آج یہی تالاب اب گندگی اور غلاظت سے سے بھر گیا ہے۔ یہاں پانی کم اور آلودگی زیادہ دکھائی دینے لگی ہے، اس لیے لوگوں نے نے یہاں سیرو تفریح کرنا بھی کم کر دیا ہے۔

منسر تالاب کی فنی نقاشی کی بات کریں تو اس تالاب میں 520 دیری موجود ہے۔ ایک زمانے میں تالاب کے کنارے موجود مندر میں جب گھنٹی بجائی جاتی تھی تب ان تمام دیریوں میں ایک ساتھ گھنٹی بجنے لگتی تھی اور پورے شہر میں اس کی آواز گونجنے لگتی تھی۔

آج یہ دیری کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے اسے پوری طرح نظر انداز کیاجارہا ہے۔ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس سلسلے میں مقامی افرد آشیش گپتا نے کہا کہ کہ حکومت نے دو بار اس تالاب کے رکھ اور صفائی کے لئے بجٹ مختص کیا ہے، لیکن آج تک یہ تالاب اب جوں کا تو ہی نظر آرہا ہے۔

آس پاس کی گائے اور بھینسں اس تالاب میں نہانے آجاتی ہیں اور گندگی پھیلاتی ہیں، گندگی کے سبب آس پاس علاقے میں بدبو پھیل رہا ہے۔

مقامی افرد اس تعلق سے سابق رکن ورم گام میونسپل کا رپوریشن بلونت ٹھاکور نے کہا کہ حکومت کے جھگڑوں کی وجہ سے یہ تالاب گندگی کا شکار ہوگیا ہے، اس تالاب کو صاف کرنے کے لیے کئی بار در خواست کی جا چکی ہے۔ لیکن اب تک کوئی عمل دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس تالاب کا صحیح ڈھنگ سے رکھ رکھاؤ کیا جائے تو ایک بار پھر یہ تالاب سیاحت کا اہم مرکز بن جائے گا اور باہر کی سیاح بھی یہاں سیر و تفریح کرنے آنے لگے ۔ جس سے مقامی لوگوں کو روزگار بھی فراہم ہوگا اور اس تالاب کا دنیا بھر میں نام ہوگا۔

مرکزی حکومت سوچھتا ابھیان کے تحت پورے ملک میں صفائی مہم چلا رہی ہے، لیکن آج پی ایم مودی کی ریاست کا ایک تاریخی تالاب اپنا وجود کھو رہا ہے اورحکومت خاموش تماشائی بنی ہو ئی ہے۔ایسے میں دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ کب اس تالاب کی صفائی ہوتی ہے؟کب اس تالاب کو گندگی سے نجات ملے گی؟ اور حکومت اس کے لیے کیا کچھ قدم اٹھائے گی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details