اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

کرائے کی کوکھ میں پرورش پانے والا بچہ

سروگیسی یا کسی دوسرے کی کوکھ سے بچے کی پیدائش جہاں ایک طرف خوشی کا سبب بنتی ہے وہیں دوسری طرف غریب اور مظلوم خواتین کے استحصال کا دروازہ بھی کھولتا ہے۔

By

Published : Apr 30, 2019, 10:16 AM IST

کرائے کی کوکھ میں پرورش پانے والا بچہ

ایک سروے کے مطابق گذشتہ دو دہائیوں میں عالمی سطح پر سروگیسی یا کسی دوسرے کی کوکھ سے بچے کی پیدائش کا رجحان میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

سروگیسی دوطرح کی ہوتی ہے: جیسٹیشنل، جہاں ماں کی کوکھ میں بیضہ(انڈا) اور نطفہ (سپرم) داخل کیا جاتا ہے، دوسرا روایتی طریقہ: جس میں ماں کا اپنا بیضہ استعمال کیا جاتا ہے۔

سرو گیسی جہاں بہت سےجوڑوں کے لیے مفید ہے، وہیں اس سے خواتین کے استحصال کا دوازہ بھی کھلتا ہے، اکثر اوقات معاشرتی اور معاشی طور پر کمزور خواتین کو سروگیسی کے لیے نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں پیسوں کا لالچ بھی دیا جاتا ہے، جیسے یوکرین میں سروگیسی کے لیے 20000 ڈالر تک کی رقم دی جا تی ہے، جو کہ وہاں کی سالانہ اوسط آمدنی سے 8 گنا زیادہ ہے۔

سروگیسی کے بارے میں مختلف ممالک میں الگ الگ قوانین ہیں، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک میں اسے خواتین کے ساتھ بےحرمتی تصور کیا جاتا ہے اس لیے وہاں پر اس پر مکمل طور پر پابندی ہے۔

برطانیہ جیسے بعض دیگر ممالک میں اسے ایک عورت کی طرف سے دوسری عورت کو دیا گیا تحفہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ ریاست کیلیفورنیا روس اور یوکرین میں کمرشیل سروگیسی کی مکمل اجازت اور اسے خواتین کی خود مختاری کے زمرے میں شامل کیا جاتاہے۔

حالیہ برسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں نے سروگیسی کے مقصد سے بھارت، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور نیپال جیسے ممالک کا رُخ کیا، تاہم جیسے ہی وہاں پر بد سلوکی کی اطلاع ملی ان ممالک میں اس قسم کے کلینکز بند کر دئے گئے۔

کچھ ممالک میں سروگیٹ عورتوں کو قانونی ماں کا درجہ حاصل ہے، جبکہ کچھ مملک میں یہ حق ان والدین کو ملتا ہے جنھوں نے سروگیسی کا عمل کرایا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details