دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال کرکٹ بورڈ نے ٹورنامنٹ کا فارمیٹ بدل دیا ہے جہاں دس ٹیمیں رابن راؤنڈ فارمیٹ میں کھلیں گی اور جو چار ٹیمز سب سے بہتر مظاہرہ کریں گی وہ سیمی فائنلز میں جگہ بنائیں گی۔
اگر کوئی ٹیم اس فارمیٹ سےفائدہ اٹھا سکتی ہے تو وہ افغانستان کی ٹیم ہے جس کو ورلڈ کپ کا مینوز بھی کہا جاتا ہے۔
افغانستان کے لیے ورلڈ کپ کے کیا معنے ہیں؟ افغانستان کی ٹیم نے گذشتہ چار برسوں میں بڑی ترقی کی ہے۔ سنہ 2011 میں افغان کرکٹ ٹیم نے ون ڈے انٹرنیشنلز میں خطاب حاصل کیا تھا لیکن ولڈ کپ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سنہ 2015 میں افغان کرکٹ ٹیم نے ولڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیلا اور ایک میچ میں فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
اب افغانستان کرکٹ ٹیم کے پاس مینوز ٹیگ کو ثابت کرنے کے لیے ایک سنہرا موقع ہے جہاں وہ پوری دنیا کو دکھا سکتی ہے کہ وہ ایک بہتر ٹیم ہے۔
افغانستان ٹیم کے پاس ولڈ کپ میں بہترین تیز گیندباز ہیں جن میں خاص طور سے آفتاب عالم، دولت اور گلاب الدین نائب شامل ہیں۔
افغانستان کے لیے ورلڈ کپ کے کیا معنے ہیں؟ افغانستان کے پاس دو ایسے بلے باز ہیں جو کھیل کے دورن کسی بھی ٹیم کو منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ ان میں بلے باز محمد شہزاد جو ایم ایس دھونی کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں، ان میں حضرت اللہ زازی بھی شامل ہیں۔
افغانستان کے لیے ورلڈ کپ کے کیا معنے ہیں؟ افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کے اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں میں کپتان گلبدین، وکٹ کیپر محمد شہزاد، نور علی زدران، حضرت اللہ زازی، رحمت شاہ، اصغر افغان، حشمت اللہ شاہدی، نجیب اللہ زدران، سمیع اللہ شنواری، محمد نبی، راشد خان، دولت زدران، آفتاب عالم، حامد حسن اور مجیب الرحمان شامل ہیں۔
افغانستان کے لیے ورلڈ کپ کے کیا معنے ہیں؟ افغان بورڈ کی جانب سے تین کھلاڑیوں کو ریزرو میں رکھا گیا ہے، جن کے نام اکرام علی خیل، کریم جنت اور سید شیرزاد ہیں۔ افغان کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ آسٹریلیا کے خلاف یکم جون کو کھیلے گی۔