اردو

urdu

ETV Bharat / briefs

عام انتخابات 2019 بی جے پی کے لیے آسان نہیں

گزشتہ عام انتخابات کے بعد کرناٹک، مہاراشٹر اور اترپردیش میں ہو ئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ہے، ان چار ریاستوں میں حالات کافی تبدیل ہوچکے ہیں۔

عام انتخابات میں بی جے پی کی راہ کے کانٹے

By

Published : Apr 23, 2019, 1:05 PM IST

عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں 117 پارلیمانی حلقے پر پولنگ جاری ہے، ان میں سے 62 نشستیں فی الحال بی جے پی کے پاس ہے۔

گجرات کی بات کی جائے تو یہاں گجرات میں ترقی کا نعرہ دے کر بی جے پی نے دہلی کی سلطنت پر قبضہ کرلیا لیکن گجرات کے حالات کافی بدل چکے ہیں2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے گجرات میں 26 میں سے 26 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان محض آٹھ فیصد کا فرق تھا۔ بی جے پی نے 99 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی تو وہیں کانگریس نے 77 سیٹوں پر قبضہ کیا تھا جس کا اثر عام انتخابات پر پڑسکتا ہے۔

کرناٹک میں گزشتہ پانچ برسوں سے کافی بدلاؤ نظر آیا ہے۔ آج جس 14 سیٹوں پر انتخابات ہورہے ہیں ان میں سے 11 نششستوں پر بی جے پی نے جیت حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار عام انتخابات میں 14 میں 11 سیٹیں پر کامیابی کافی مشکل ہیں۔ کیوں کہ ان پانچ سالوں میں سب سے بڑا بدلاؤ یہ آیا ہے کہ کانگریس اور جے ڈی ایس میں اتحاد ہے۔ اور اسمبلی انتخابات میں یہ دونوں پارٹیاں مل کر حکومت بنائی ہے۔

2018 اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا ووٹنگ فیصد سب سے زیادہ رہا لیکن اگر اس میں جے ڈی ایس کے ووٹوں کا فیصد بھی ملا دیا جائے تو یہ 56 فیصدی ہوجاتا ہے۔ اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس اور جے ڈی ایس کا اتحاد ایک بڑی طاقت بن گیا ہے۔

تیسرے مرحلے میں ریاست اترپردیش کی 10 سیٹوں پر انتخابات جاری ہےان میں مین پوری، فیروزآباد، ایٹا اور بدایو جیسی سیٹیں شامل ہیں جہاں ملائم کی مضبوط پکڑ ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں بی جے پی ان 10 سیٹوں میں سے سات سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی لیکن اس بار ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کی وجہ اس بار بی جے پی 2014 جیسی کامیابی دوہرا نہیں پائےگی۔

ریاست مہاراشٹر میں 14 سیٹوں پر ووٹنگ جاری ہے۔2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا کو ان 14 سیٹوں میں سے نو سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ لیکن اس بار دونوں کی نو سیٹوں پر جیت کے کم اثرات نظر آرہے ہیں۔ اس مرتبہ کانگریس اور نشنلسٹ کانگریس کا زبردست اتحاد ہوا ہے۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے بھی اس اتحاد کی حمایت میں آگئے ہیں۔اس کا اثر بی جے پی شیوسینا پر پڑے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details