اطلاعات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے قاتل سپاہیوں کو گزشتہ سال نومبر میں ہی رہا کردیا گیا جبکہ انہیں ملنے والی 10 برس کی سزا میں سے انہوں نے ایک برس سے بھی کم عرصہ جیل میں گزارا۔
جیل حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'سپاہیوں کی سزا کو فوج کی جانب سے کم کردیا گیا تھا'۔
فوجی ترجمان زو من تن اور تن تن نیی نے معاملے پر رائے دینے سے انکار کیا۔
رخائن میں 2017 میں ہونے والے آپریشن کے بعد فوج نے بتایا تھا کہ اس سلسلے میں 7 سپاہیوں کو سزا دی گئی۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن، قتل عام کی نیت سے کیا گیا تھا اور اس میں کئی افراد کا قتل، خواتین کا گینگ ریپ اور گھناؤنے جرائم شامل تھے۔