انہوں نے خود ہی چوزے نکالنے کی ایک چھوٹی سی مشین تیار کی ہے۔ چوزے نکالنے سے لیکر مارکیٹنگ تک سارا کام وہ خود انجام دیتے ہیں۔ مرغی پالنے کے علاوہ چھوٹی سی نرسری بھی کھولی ہے، جس میں مختلف قسم کے درخت اور پودوں کا کاروبار کیا جاتا ہے۔
مرغی پالن ایک منفعت بخش کاروبار
گوہاٹی کے سیجو باڑی کے باشندہ جہاں گیر خان نے سنہ 2014 میں ایم بی اے کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد محض پانچ ہزار روپے سے مرغی پالن کا چھوٹا فارم کھولا تھا جو آج بڑی شکل اختیار کرچکا ہے۔
مرغی پالن ایک منفعت بخش کاروبار
جہانگیر نے بٹیر سے کاروبار کی شروعات کی تھی۔ فی الحال ان کے پاس افریقہ، آسٹریلیا، یورپ، جاپان جیسے مملک اور بھارت میں پائی جانے والی متعدد مرغیاں ان کے فارم ہاوس میں پرورش پارہی ہے۔اس فارم ہاوس میں جاپانیز کویل، گینیافال، ترکی، ایمو، پیکنگ ڈک، سلکی چکن، کڑک ناتھ نسل کی مرغیاں ہیں۔
جہانگیر مانتے ہیں کہ بھارت میں زراعت اور مرغی پالن بے روزگاروں کے لیے ایک اچھا روزگار ہے۔ قلیل سرمائے سے شروع کیے جانے والے اس کاروبار سے اچھا خاصا منافع کمایا جاسکتا ہے۔