اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

ورلڈ ڈائجیسٹو ڈے: کووڈ کے بعد موٹاپا دوسری وبائی مرض اختیار کرسکتا ہے

ورلڈ ڈائجیسٹو ہیلتھ ڈے کو منانے کا مقصد عوام کو معدہ سے منسلک امراض کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتانا کہ یہ کس طرح سے دوسرے امراض کو دعوت دینے کی وجہ بن سکتا ہے۔ موٹاپا صرف ایک بیماری نہیں یہ دیگر بہت سے خطرناک بیماری جیسے ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر کو بھی دعوت دیتا ہے۔ جو زیادہ تشویشناک ہے، خاص طور پر کووڈ 19 وبائی بیماری کےدور میں ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ، ہر سال موٹاپا اور زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے کم از کم 2.8 ملین اموات ہوتی ہیں۔

کووڈ کے بعد موٹاپا دوسری وبائی مرض اختیار کرسکتا ہے
کووڈ کے بعد موٹاپا دوسری وبائی مرض اختیار کرسکتا ہے

By

Published : May 29, 2021, 4:44 PM IST

’’ورلڈ ڈائجیسٹو ہیلتھ ڈے‘‘ کو پہلی بار 29 مئی سال 2005 میں منایا گیا تھا۔اس کے بعد سے ورلڈ گیسٹروینٹرولوجی آرگنائزیشن (ڈبلیو جی او) کے ذریعہ اسے ہر سال 29 مئی کو عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔اس برس اس کا تھیم ہے''موٹاپا: ایک جاری وبائی مرض''۔

اس دن کو منانے کا مقصد عوام کو معدہ سے منسلک امراض کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتانا کہ یہ کس طرح سے دوسرے امراض کو دعوت دینے کی وجہ بن سکتا ہے۔ڈبلیو جی او اس حوالے سے بیداری پیدا کرنے کے لیے فیڈریشن فار دا سرجری آف اوبیسیٹی اینڈ میٹابالک ڈس آرڈر(آئی ایف ایس او) کے ساتھ مل کر اہم اقدامات اٹھا رہا ہے۔

موٹاپا

لوگ اکثر موٹاپا کو لے کر شکایت کرتے رہتے ہیں لیکن حیرانی کی بات یہ ہےکہ ہم اس بارے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس کے تئیں غافل ہیں۔ہمیں کووڈ 19 سے مقابلہ کرتےہوئے ایک سال سے بھی زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے کچھ ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور کئی ممالک میں ابھی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ جس کے نتیجے میں 24 گھنٹے گھر میں رہنے کی وجہ سے لوگوں کی طرز زندگی بہت متاثر ہوئی ہے۔کووڈ سے جڑی دردناک خبریں اور منفی خیالات نے لوگوں کو ورزش کرنے سے دور تو کیا ہی بلکہ لوگوں نے کھانے میں اپنا سکون تلاش اور روزانہ غیر صحت بخش کھانے نے لوگوں کو زیادہ وزن بڑھانے اور موٹاپا میں مبتلا کردیا۔

جو بہت باعث تشویش ہے کیونکہ دنیا پہلے ہی ایک وبائی مرض کو شکست دینے کی کوشش کر رہی ہے اور موٹاپا ایسے میں دوسری وبائی مرض کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔موٹاپا صرف ایک بیماری نہیں یہ دیگر بہت سے خطرناک بیماری جیسے ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر کو بھی دعوت دیتا ہے۔ جو زیادہ تشویشناک ہے، خاص طور پر کووڈ 19 وبائی بیماری کےدور میں ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ، ہر سال موٹاپا اور زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے کم از کم 2.8 ملین اموات ہوتی ہیں۔

موٹاپا کی وجوہات کیا ہیں؟

زیادہ وزن یا موٹاپے کی دو بڑی وجوہات یہ ہیں:

  1. مناسب غذا نہیں کھانا یا خوب زیادہ کھانا
  2. جسمانی حرکت کا نہ کے برابر ہونا

ان وجوہات کے علاوہ ہمیں یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ موٹاپا ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس، ہائی کولیسٹرول، اوسٹیوپوروسس(ہڈی کا کمزور ہونا)، اوسٹیو ارتھرائٹس(جوڑوں کا مرض)، دل کی بیماری یا اسٹروک، گردے کی ناکامی ، بعض قسم کے کینسر جیسے جگر کے کینسر وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔

ہاضمہ سے متعلق دیگر بیماری

موٹاپا کے علاوہ کچھ ہاضمہ امراض ایسے ہیں، جن کے بارے میں آپ کو معلوم ہونا چاہئے۔ پیٹ میں درد، گیس، جلن ، وغیرہ جیسے علامات ان حالات کی نشاندہی کرسکتے ہیں:

  1. گیسٹرو ایسوفیجل رفلکس ڈیزیز (جی ای آر ڈی)
  2. پیپٹک السر ڈیزیز(پی یو ڈی) اور گیسٹرائٹس
  3. پیٹ میں فلو
  4. انفلامیٹری باؤل ڈیزیز(آئی بی ڈی)، جو جو بڑی اور چھوٹی آنت میں جلن یا السر کا باعث بنتی ہیں۔
  5. ایریٹیبل باؤل ڈیزیز( آئی بی ایس)
  6. قبض
  7. بواسیر

معدہ کی صحت کو برقرار رکھنے کا قدرتی طریقہ

  • پروبائیوٹکس کو اپنی خوراک میں استعمال کریں
  • نمک، چینی یا کاربوہائیڈریٹ پر مشتل کھانے کو محدود مقدار میں ہی استعمال کریں
  • زیادہ پھل اور سبزیاں کھائیں، خاص طور پر ہر موسم میں آنے والے پھل اور سبزیوں کو اپنی خوراک میں شامل کریں
  • فائبر والے کھانا کھائیں
  • دن بھر میں بہت سارا پانی پیئیں
  • کھانے کو اچھی طرح سے چبائیں اور کھانے کو آرام سے کھائیں،اس میں جلدی نہ کریں۔
  • شراب پینے سے پرہیز کریں اور سگریٹ نوشی ترک کریں
  • یوگا یا مراقبہ کے ذریعہ اپنے دماغ اور جسم کو توازن میں رکھنے کی کوشش کریں۔آئس کریم یا چاکلیٹ جیسے غیر صحت بخش کھانا زیادہ نہ کھائیں۔

اگر آپ کا آنت صحتمند نہیں ہے اور پیٹ میںجلن ، پیٹ درد، آنتوں کے مسائل جیسے علامات طویل وقت سے نظر آرہے ہیں یا اگر آپ کوئی غیر معمولی علامت محسوس کریں تب فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔صحت مند طرز زندگی اور صحت مند کھانا ہی اچھی ہاضمہ کو بنائے رکھنے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details