’’ورلڈ ڈائجیسٹو ہیلتھ ڈے‘‘ کو پہلی بار 29 مئی سال 2005 میں منایا گیا تھا۔اس کے بعد سے ورلڈ گیسٹروینٹرولوجی آرگنائزیشن (ڈبلیو جی او) کے ذریعہ اسے ہر سال 29 مئی کو عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔اس برس اس کا تھیم ہے''موٹاپا: ایک جاری وبائی مرض''۔
اس دن کو منانے کا مقصد عوام کو معدہ سے منسلک امراض کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتانا کہ یہ کس طرح سے دوسرے امراض کو دعوت دینے کی وجہ بن سکتا ہے۔ڈبلیو جی او اس حوالے سے بیداری پیدا کرنے کے لیے فیڈریشن فار دا سرجری آف اوبیسیٹی اینڈ میٹابالک ڈس آرڈر(آئی ایف ایس او) کے ساتھ مل کر اہم اقدامات اٹھا رہا ہے۔
موٹاپا
لوگ اکثر موٹاپا کو لے کر شکایت کرتے رہتے ہیں لیکن حیرانی کی بات یہ ہےکہ ہم اس بارے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس کے تئیں غافل ہیں۔ہمیں کووڈ 19 سے مقابلہ کرتےہوئے ایک سال سے بھی زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے کچھ ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور کئی ممالک میں ابھی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ جس کے نتیجے میں 24 گھنٹے گھر میں رہنے کی وجہ سے لوگوں کی طرز زندگی بہت متاثر ہوئی ہے۔کووڈ سے جڑی دردناک خبریں اور منفی خیالات نے لوگوں کو ورزش کرنے سے دور تو کیا ہی بلکہ لوگوں نے کھانے میں اپنا سکون تلاش اور روزانہ غیر صحت بخش کھانے نے لوگوں کو زیادہ وزن بڑھانے اور موٹاپا میں مبتلا کردیا۔
جو بہت باعث تشویش ہے کیونکہ دنیا پہلے ہی ایک وبائی مرض کو شکست دینے کی کوشش کر رہی ہے اور موٹاپا ایسے میں دوسری وبائی مرض کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔موٹاپا صرف ایک بیماری نہیں یہ دیگر بہت سے خطرناک بیماری جیسے ذیابیطس ، ہائی بلڈ پریشر کو بھی دعوت دیتا ہے۔ جو زیادہ تشویشناک ہے، خاص طور پر کووڈ 19 وبائی بیماری کےدور میں ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ، ہر سال موٹاپا اور زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے کم از کم 2.8 ملین اموات ہوتی ہیں۔
موٹاپا کی وجوہات کیا ہیں؟