کانگریس میں انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کو پارٹی کے لیے اہم فیصلہ لینے کی ذمہ داری سونپے جانے پر پارٹی میں اتفاق رائے ابھی بھی نہیں بن پائی ہے۔
آئندہ عام انتخابات 2024 سے پہلے پارٹی کی بہتر کارگردگی کے لیے کشور نے پارٹی کو کئی تجاویز پیش کی ہیں، جس کے بعد سے پارٹی میں بحث شروع ہوگئی ہے کیونکہ پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔
پارٹی کے اراکین کے درمیان اختلافات پائے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ایک رکن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشور نے مشورہ دیا ہے کہ کانگریس کو 2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کرنا چاہیے، جو بات لیڈروں کے ایک طبقے کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشور کا منانا ہے کہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ہمیں بھی ان کی طرح جارحانہ موقف اختیار کرنا ہوگا۔ موجودہ دور کی سیاست ماضی سے بالکل مختلف ہے اور ہمیں اس بات کو قبول کرنا ہوگا۔ لیکن کچھ سینئیر رہنما ابھی بھی غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھنے اور بی جے پی کے خلاف جارحانہ انداز اختیار نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'یہ معلوم ہوا ہے کہ جن رہنماؤں نے کشور کی حکمت عملی پر اعتراض ظاہر کیا ہے، وہ زیادہ تر 'جی 23' کے ہیں۔23 مخالفین کے ایک گروہ نے کانگریس کے صدر کو ایک خط لکھ کر پارٹی کی اصلاح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان رہنماؤں کا ماننا ہے کہ پارٹی کے اس اہم ترین عہدہ پر فائز ہونے کا حق پارٹی کے کسی موجودہ اراکین کو دیا جانا چاہیے، نہ کہ کسی بیرونی شخص کو کیونکہ پارٹی کے اندر کافی ہنر مند لوگ موجود ہیں۔'۔