اردو

urdu

By

Published : Sep 11, 2021, 3:43 PM IST

ETV Bharat / bharat

کانگریس رہنماؤں کو پرشانت کشور کو پارٹی میں شامل کرنا کیوں غلط فیصلہ لگتا ہے؟

کانگریس کا ایک گروہ ابھی بھی انتخابی حکمت علمی کے ماہر پرشانت کشور کو پارٹی میں رکنیت دینے والے فیصلے کی مخالفت کر رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پارٹی میں کافی ہنرمند لوگ موجود ہیں، اس لیے پارٹی کا اتنا اہم عہدہ پارٹی کے کسی موجودہ رکن کو ہی دینا چاہیے نہ کہ پارٹی سے باہر کسی دوسرے شخص کو اس عہدہ کی ذمہ داری دی جانی چاہیے۔ پڑھیں نیامیکا سنگھ کا یہ آرٹیکل۔

پرشانت کشور
پرشانت کشور

کانگریس میں انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کو پارٹی کے لیے اہم فیصلہ لینے کی ذمہ داری سونپے جانے پر پارٹی میں اتفاق رائے ابھی بھی نہیں بن پائی ہے۔

آئندہ عام انتخابات 2024 سے پہلے پارٹی کی بہتر کارگردگی کے لیے کشور نے پارٹی کو کئی تجاویز پیش کی ہیں، جس کے بعد سے پارٹی میں بحث شروع ہوگئی ہے کیونکہ پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔

پارٹی کے اراکین کے درمیان اختلافات پائے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ایک رکن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشور نے مشورہ دیا ہے کہ کانگریس کو 2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کرنا چاہیے، جو بات لیڈروں کے ایک طبقے کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشور کا منانا ہے کہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ہمیں بھی ان کی طرح جارحانہ موقف اختیار کرنا ہوگا۔ موجودہ دور کی سیاست ماضی سے بالکل مختلف ہے اور ہمیں اس بات کو قبول کرنا ہوگا۔ لیکن کچھ سینئیر رہنما ابھی بھی غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھنے اور بی جے پی کے خلاف جارحانہ انداز اختیار نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'یہ معلوم ہوا ہے کہ جن رہنماؤں نے کشور کی حکمت عملی پر اعتراض ظاہر کیا ہے، وہ زیادہ تر 'جی 23' کے ہیں۔23 مخالفین کے ایک گروہ نے کانگریس کے صدر کو ایک خط لکھ کر پارٹی کی اصلاح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان رہنماؤں کا ماننا ہے کہ پارٹی کے اس اہم ترین عہدہ پر فائز ہونے کا حق پارٹی کے کسی موجودہ اراکین کو دیا جانا چاہیے، نہ کہ کسی بیرونی شخص کو کیونکہ پارٹی کے اندر کافی ہنر مند لوگ موجود ہیں۔'۔

مزید پڑھیں:'آر ایس ایس، بی جے پی سے جموں و کشمیر کی جامع ثقافت کو نقصان پہنچا رہا ہے'

جی 23 لیڈروں میں سے ایک نے کہا کہ پرشانت کشور کی جانب سے دئیے گئے بہت سے مشوروں کا ذکر کانگریس صدر کو لکھے گئے خط میں پہلے ہی کیا جاچکا ہے، جس میں پارٹی کے لیے پارلیمانی بورڈ کا قیام بھی شامل ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشور نے پارٹی کو ریاستی اور ضلعی کمیٹیوں کو مضبوط کرنے کی تجویز دی ہے ، جس کا ذکر ان کے خط میں بھی کیا گیا تھا۔

کانگریس صدر نے تین سینئر لیڈروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ، جس میں اے کے انٹونی، امبیکا سونی اور کے سی وینوگوپال شامل تھے۔ انہیں یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ پارٹی میں کشور کی شمولیت کے حوالے سے کچھ اعلی رہنماؤں سے مشورہ لیں اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کشور نہ صرف میشر کے طور پر بلکہ ایک پارٹی ممبر کی حیثیت سے فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔

کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے اراکین، جو پارٹی میں فیصلہ سازی کا اعلیٰ ادارہ ہے ، سے بھی کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ ذرائع کے مطابق تین رکنی کمیٹی نے سینئر لیڈروں کے ساتھ مشاورت کی اپنی مشق مکمل کر لی ہے اور اب کانگریس صدر حتمی فیصلہ کریںگے کہ کشور کو یہ ذمہ داری دی جائے یا نہیں۔

وہیں اطلاع کے مطابق کشور نے واضح کیا ہے کہ وہ کانگریس میں سیاسی مشیر کے طور پر نہیں بلکہ ایک رکن کے طور پر شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔ تاہم ، انہیں کیا کردار دیا جائے گا اس کا فیصلہ ابھی پارٹی ہائی کمان کو طئے کرنا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details