حیدرآباد ڈیسک: بلوچستان کی جلاوطن وزیر اعظم نائلہ قادری بلوچ اس وقت اپنے ملک کو پاکستان کے قبضے سے آزاد کرانے اور اسے ایک آزاد ملک بنانے کے لیے حمایت اکٹھا کرنے کے لیے پوری دنیا کا سفر کر رہی ہیں۔گزشتہ منگل کو وہ ای ٹی وی بھارت کے دہلی دفتر میں تھیں جہاں پر ہمارے نیشنل بیورو چیف راکیش ترپاٹھی نے ان سے بلوچستان کے متعلق خصوصی بات چیت کی۔
سوال: آپ ایک سال بعد بھارت آئی ہیں، آپ کو بھارت سے کیا امیدیں ہیں؟
نائلہ قادری: ہمیں بھارت کے لوگوں سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ بلوچستان جل رہا ہے، وہاں نسل کشی ہو رہی ہے۔ اب ہم اس آگ کو بجھانے کے لیے بھارت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ہم دوسرے ممالک سے بھی بات کر رہے ہیں۔ ہم ابھی یورپ کے سات ممالک کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں۔ ہم وہاں لوگوں سے ملاقات کی جن میں بہت سے یورپی پارلیمنٹیرینز، حکمت عملی ساز بھی شامل ہیں اور اقوام متحدہ بھی گئے اور وہاں اپنی پریزنٹیشن دی۔یہ سب کرتے کرتے جب ہم تھک جاتے ہیں تو ہمیں بھارت یاد آتا ہے۔
اب میں بلوچستان نہیں جا سکتی اس لیے بھارت آنے سے بلوچستان کی بو آتی ہے، بھارت میں ایسے لوگ ہیں جن کے آباؤ اجداد نے آزادی کی جنگ لڑی تھی وہ ہمارے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔ بھارت آکر جب میں ان سے ملاقات کرتی ہوں تو مجھے ایک نئی توانائی ملتی ہے، جتنی محبت اور عزت یہاں ملتی ہے، وہ دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
سوال: کوئی امید ہے یا نہیں؟
نائلہ قادی: بھارت کے لوگوں سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ مجھے کہا جاتا ہے کہ تم بار بار بھارت جاتی ہو لیکن آج تک بھارت کی حکومت نے بلوچوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ان کو میرا جواب یہ ہے کہ ایک حکومت ہند اور ایک ملک بھارت ہے اور ہم بھارت جاتے ہیں۔ جس دن ہم پاکستان سے یہ جنگ ہار گئے اس کے بعد غزوہ ہند بھارت کی طرف آئے گی۔ہمیں مار کر وہ ہمارے قدرتی وسائل پر قابض ہوجائیں گے اور پھر تمہیں مار کر وہ یہاں بھی پہنچ جائیں گے۔
سوال: آپ کو شکایت رہی ہے کہ آپ کو اپنی لڑائی کے لیے بھارت سے مدد نہیں ملتی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت بلوچوں کی مدد کرتا ہے۔ آپ اسے کیسے دیکھتی ہیں؟
نائلہ قادری: یہ دیکھ کر کافی دُکھ ہوتا ہے کہ ایک تو ہم بغیر کسی مدد کے اپنی جنگ تنے تنہا لڑ رہے ہیں، اس کے باوجود ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کا کریڈٹ بھارت کو جاتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں بھارت تم پر ڈالروں کی بارش کر رہا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ڈالر کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فورمز پر ہمارے لیے کھڑا ہو۔
سوال: آپ کی طرف سے بلوچستان کی آزادی کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں، کیا آپ ایک اور بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ ہوتے دیکھ رہی ہیں؟
نائلہ قادری: بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا، ہم پاکستان کا حصہ نہیں تھے۔ بنگلہ دیش اور ہمارا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ ہمارے یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن ہندو بلوچ بھی اسی عزت و احترام کے ساتھ رہتے ہیں۔بلوچستان ایک آزاد ملک تھا اور ہم اپنی آزادی واپس لیں گے۔ سو سال لگیں گے یا ایک ہزار سال، بلوچوں کو وطن واپس ملے گا، ہم نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے۔ ہم کسی کی غلامی میں نہیں رہ سکتے۔