واشنگٹن: امریکہ کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کے عدالتی کیس پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ایک امریکی اہلکار کہا کہ واشنگٹن جمہوری اصولوں اور آزادی اظہار سمیت انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بھارت کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا۔ ریاست گجرات کے سورت شہر کی ایک عدالت نے 23 مارچ کو کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کو مجرم قرار دیا تھا اور انہیں 2019 میں ان کے 'مودی سرنیم' کے تبصرے کے لیے دائر کردہ مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی۔ اگلے دن 24 مارچ کو انہیں لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کردی گئی۔ محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 'قانون کی حکمرانی اور عدالتی آزادی کا احترام کسی بھی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ ہم بھارتی عدالتوں میں راہل گاندھی کے کیس کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم آزادی اظہار سمیت جمہوری اقدار کے لیے اپنی مشترکہ وابستگی پر حکومت ہند کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
US State official on Rahul Gandhi case امریکہ کی راہل گاندھی معاملے میں عدالت پر توجہ مرکوز
راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ کیے جانے کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ آج امریکہ کے ایک افسر نے بھی اس معاملے پر بیان دیا ہے۔Rahul Gandhi disqualification
انہوں نے کہا کہ اپنے بھارتی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت میں، ہم جمہوری اصولوں اور آزادی اظہار سمیت انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت میں راہل گاندھی پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی لیڈر پریس کانفرنس میں ان پر تنقید کرتا ہے۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے پیر کو بنگلورو میں کہا کہ راہل گاندھی خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے عدالت میں معافی نہیں مانگی۔ اس سے پہلے انوراگ ٹھاکر، روی شنکر پرساد نے بھی راہل گاندھی پر حملہ کیا تھا۔ بتا دیں کہ سورت کی سیشن کورٹ نے مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : Rahul Gandhi disqualification راہل کا معاملہ اب پورے ملک میں گونجے گا، پرینکا گاندھی کا بیان