کوکرناگ: جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کو صوفی بزرگ شیخ نُوردین نورانی (رح) نے 'چشموں کا شہر' خطاب سے نوازا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ قدرت نے برنگ کی سر زمین کو انگنت نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہیں نعمتوں میں سے یہاں کی ایک نعمت اخروٹ بھی ہے۔ وادی گل پوش میں اخروٹ کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے، اگرچہ یہاں رواں برس اخروٹ کی پیداوار کافی اچھی ہوئی ہے، تاہم بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کاروبار سے جڑے ہزاروں افراد کو ان کی محنت کا پھل نہیں مل پا رہا ہے۔ کشمیر میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اخروٹ کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔ یہ خشک میوہ لوگوں کے روزگار کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ Kokernag Walnut Industry
وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہوتی ہے۔ وادی میں ستمبر کے آخر تک اخروٹ پوری طرح سے پک جاتے ہیں اور درختوں سے اخروٹ اتارنے اور چھلکوں سے باہر نکالنے کے بعد اخروٹ کو پانی میں صاف کیا جاتا ہے، اس کے بعد دھوپ میں پہلے خشک کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی کاروباری سے کشمیر کی معیشت کو نہ صرف فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ یہاں کی آبادی کے ایک کثیر حصے کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے، وادی میں اخروٹ کی پیداوار بڑھنے کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ اب اسے عالمی منڈیوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے۔
تاہم اس صنعت سے وابستہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے، اخروٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشت کار پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے اخروٹ کی تجارتی قدر کو بڑھانے اور کاشت کاروں کی مدد کے حوالے سے اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے ہیں، مقامی اور ملکی منڈیوں میں اخروٹ کی قیمت میں کافی کمی ہوئی ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کی معقول قمیت نہیں ملتی ہے اور مرکزِی حکومت بھی اس کو فروغ دینے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کرتی ہے۔