امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن منگل کی رات اپنے دو روزہ دورہ کے تحت بھارت پہنچے۔ اس کے دوران وہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور افغانستان میں تیزی سے بدلتی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور کواڈ میکانزم کے تحت ہند بحر الکاہل کے خطے میں تعاون بڑھانے جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نیڈ پرائس نے ٹویٹ کیا کہ ’بلنکن اپنے بھارتی شراکت داروں سے ملاقاتوں کے لیے نئی دہلی میں ہیں’۔
بلنکن آج بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے مذکورہ امور پر گفت و شنید کریں گے۔ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے بھی ملاقات کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے اور اپنے دو روزہ بھارتی دورہ کے اختتام کے بعد کویت کے لیے روانہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بلنکن کا یہ پہلا بھارت دورہ ہے۔
رواں برس کے جنوری میں امریکہ میں بر سر اقتدار آئے بائیڈن انتظامیہ کے کسی بھی اعلی عہدیدار کا بھارت کا یہ تیسرا دورہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے آمد سے قبل مارچ میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور اپریل میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امریکی نمائندہ جان کیری نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔
بھارت روانہ ہونے سے قبل بلنکن نے کہا کہ ’’وہ ہند بحر الکاہل اور مشرق وسطی میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے امریکہ کے شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں’’۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’نئی دہلی اور کویت شہر کے سفر پر روانہ ہوں۔ میں امریکہ کے شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کرنے کا منتظر ہوں۔ اس کے علاوہ بھارت سے خطۂ بحر الکاہل اور مشرق وسطی میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے امور پر بھی گفت و شنید کے لیے پر عزم ہوں’۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغانستان بھی ایک اہم مسئلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ افغانستا ن سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے طالبان کی جانب سے افغانستان میں تیزی حملے کیے جا رہے ہیں اور بھارت ان تمام تر امورپر گہری نگاہ رکھ رہا ہے ۔
طالبان کی پیش قدمی بھارت کے لئے باعث تشویش ہے۔ بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جےشنکر نے رواں برس مئی میں واشنگٹن ڈی سی کے دورے کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا یہ دورہ اعلی سطح پر دوطرفہ بات چیت کو جاری رکھنے اور بھارت میں امریکہ عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کا ایک موقع ہے۔ فریقین دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور دیگر باہمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مزید پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات بہت اہم ہیں: امریکی وزیر خارجہ
دونوں ممالک کے نمائندوں کے مابین علاقائی اور عالمی امو ر کے پر توجہ دی جائے گی ، جس میں COVID-19 وبائی امراض، بحر الکاہل کے خطے ، افغانستان سے بازیابی اور اقوام متحدہ میں تعاون شامل ہیں۔
اس ہفتے کے شروعات میں امریکہ کے نائب اسسٹنٹ سکریٹری برائے امور برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور ڈین تھامسن نے کہا تھا کہ بھارت میں سکریٹری آف اسٹیٹ کی مصروفیات کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت دونوں معاملوں پر بات کی جائے گی۔ اس کے جواب میں بھارت نے کہا کہ انسانی حقوق اور جمہوریت دونوں میدان میں اپنی کامیابیوں پر فخر ہے۔