مظفر پور:ملک بھر حجاب معاملہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کرناٹک سے شروع ہونے والا یہ معاملہ اب بہار کے مظفر پور میں پہنچ چکا ہے۔شہر کے ایم ڈی ڈی ایم کالج میں اتوار کو حجاب کو لے کر زبردست تنازعہ شروع ہوگیا۔ انٹر سنٹپ امتحان میں شرکت کرنے آئی طالبات مبینہ طور پر حجاب اتارنے کے حکم کے بعد ہنگامہ شروع ہو گیا۔ ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملتے ہی مٹھن پورہ کے تھانیدار شریکانت پرساد سنہا خواتین سپاہیوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ وہیں کالج کی پرنسپل ڈاکٹر کنو پریا آگئیں، انہوں نے کسی طرح سب کو سمجھایا۔Hijab controversy in Muzaffarpur
بہار میں حجاب پر تنازع، مظفر پور میں طالبات کا مظاہرہ، جانیں کیا ہے معاملہ؟ کیا ہے معاملہ:طالبات نے بتایا کہ کالج میں سینٹ اپ کا امتحان لیا جا رہا تھا۔ اس دوران کچھ طالبات حجاب پہن کر امتحان دینے آئیں۔ کلاس روم میں جانے کے دوران ٹیچر روی بھوشن نے ان سے حجاب اتارنے کو کہا۔ انہیں شبہ تھا کہ طالبہ بلوٹوتھ لے کر آئی ہے۔ طالبات نے کہا کہ آپ لیڈی گارڈ کو بلا کر چیک کرائیں۔ اگر کوئی قابل اعتراض مواد سامنے آیا تو وہ لوگ بغیر امتحان کے چلے جائیں گے۔ طالبات کا الزام ہے کہ ٹیچر نے ان کی باتوں پر کان نہیں دھرے اور کہنا شروع کر دیا کہ حجاب ہٹا دو۔ Uproar over Hijab in MDDM College
پاکستان جانے کا کہا: وہیں طالبات نے ٹیچر ششی بھوشن پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے طالبات کو ملک کا دشمن بھی کہا۔ وہ کہنے لگے کہ تم رہتے یہاں ہو اور گاتے وہاں کا ہو۔ پاکستان چلے جاؤ۔ جس کی وجہ سے لڑکیاں غصے میں آگئیں اور بغیر امتحان دیے باہر نکل کر احتجاج کرنے لگی۔
سازش کا الزام:وہیں دوسری طرف کالج پرنسپل ڈاکٹر کنو پریا نے کہا کہ یہ سب ماحول خراب کرنے کی سازش ہے۔ کالج کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ سبھی انٹرمیڈیٹ کے طالبات تھے۔ ان لوگوں کو بلوٹوتھ ہٹانے کو کہا گیا۔ لیکن، انہوں نے اسے الگ مسئلہ بنا لیا۔ یہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ ان طالبات کی حاضری بھی 75 فیصد سے کم ہے۔ وزیر تعلیم اور یونیورسٹی نے ہدایت کی ہے کہ کم حاضری والے کو فائنل امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ لوگ غیر ضروری دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ کالج انتظامیہ ان کے سامنے جھک جائے۔
انہوں نے کہا کہ حجاب کی کوئی بات نہیں ہوئی اور جس ٹیچر پر وہ الزام لگا رہی ہیں انہوں نے ملک دشمن اور پاکستان جانے جیسی کوئی بات نہیں کی۔ یہ لوگ غیر ضروری طور پر من گھڑت باتیں بنا کر معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔