اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے حکومت اور مظاہرین سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ تاہم تنظیم (یو این ہیومن رائٹس آفس) نے انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کے بارے میں کہا ہے کہ 'آف لائن اور آن لائن دونوں طرح سے پرامن طور پر جمع ہونے کے حق کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔'
کسانوں کی تحریک پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا بیان
کسان تحریک کو عالمی برادری کی حمایت کے بعد اب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارہ کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے کہا گیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ 'انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے اس مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے، 'کسانوں کا کہنا ہے کہ ان قوانین کا واضح مطلب ہے کہ فصلوں پر دیرینہ کم سے کم امدادی قیمت ختم ہوجائے گی اور کسانوں کو کارپوریٹ ہاؤس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جا ئے گا، لہذا کسان ان قوانین کو مکمل طور پر واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔'
جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ زرعی شعبے سے دیرینہ اصلاحات ہیں اور اس سے کسانوں کے لیے نئی مارکیٹیں اور نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت نے کسانوں کو کچھ وقت کے لیے قوانین کے نفاذ کو معطل کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں، لیکن ان کو مکمل طور پر واپس لینے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔ حکومت نے سیکیورٹی کے نام پر دہلی کی سرحدوں پر انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیے ہیں، اسی کے ساتھ ہی مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے کئی لیءر کی گھیرا بندی کی گئی ہیں خاردار تار پچھائے گئے ہیں، اور کیلیں لگا دی گئی ہیں۔