سنہ 2010 کو ہلاک ہوئے ایک نوجوان عمر قیوم وانی کے اہلخانہ نے ان پولیس اہلکاروں کے خلاف چارج شیٹ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے عمر کو مبینہ طور پر حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے سری نگر کے ایک اسپتال میں اس کی موت واقع ہوئی۔
اگست 2010 میں سرینگر کے صورہ تھانے میں 'حراست کے دوران پولیس کی پٹائی کے بعد اس کے اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔' وہ عبد القیوم کا اکلوتا بیٹا تھا۔
قیوم کی بہن عرزیبہ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب مانگتے ہوئے کہا 'میں وزیر اعظم مودی سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ نیا کشمیر کہاں ہے؟ کیا ایف آئی آر درج کرنے میں 8 سال اور نیا کشمیر میں چارج شیٹ داخل کرنے میں تین سال لگتے ہیں؟ کیا یہ نیا کشمیر ہے؟
گیارہ برس بعد بھی عمر قیوم کے کیس میں چارج شیٹ داخل نہیں ہوئی 25 اگست 2010 کو 'صورہ پولیس اسٹیشن سے چار روز بعد رہا ہونے کے بعد 'عمر ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔'
2011 میں اہل خانہ نے عدالت میں ایک درخواست داخل کی تھی جس میں اس کی موت کی ایف آئی آر کی درخواست کی گئی تھی جس میں انہوں نے ذکر کیا تھا کہ قیوم کو 'تھانہ صورہ کے اہلکاروں نے گرفتار کیا اور بے رحمی سے مارا پیٹا۔'
یہ بھی پڑھیں: 'گزشتہ سات برسوں میں بی جے پی نے ملک کو بیج دیا' محبوبہ مفتی
قیوم کے گیارہویں برسی کے موقع پر قیوم کے اہل خانہ نے سرینگر میں احتجاج کیا اور ملوثین کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کا مطالبہ کیا۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سرینگر کی ہدایات پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد تقریبا تین سال گزر چکے ہیں۔ لیکن پولیس اس کیس میں چارج شیٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ان کی موت کی ایف آئی آر 9 ستمبر 2018 کو سی جے ایم کی ہدایات پر پولیس اسٹیشن صورہ میں ایف آئی آر نمبر 97 کے تحت دفعہ 302 آر پی سی کے تحت درج کی گئی۔