ملک کی آزادی میں صحافت اور صحافیوں کا اہم رول رہا ہے، صحافیوں نے اخبارات میں انگریزوں کے خلاف کئی ولولہ انگیز مضامین لکھے جسے پڑھنے کے بعد مجاہدین آزادی کے حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہوکر آگے بڑھے۔
انہی ممتاز صحافیوں کی فہرست میں مولانا محمد باقر ہیں جنہوں نے انگریزی حکومت اور اس کے ظلم و زیادتی کے خلاف مضامین لکھے۔ مولانا محمد باقر 'دہلی اردو اخبار' کے ایڈیٹر اور پہلے شہید صحافی ہیں۔ انگریزوں کے ظلم و زیادتی کے خلاف مضامین لکھنے کے پاداش میں انگریزوں نے 16 ستمبر 1857 کو انہیں توپ کے آگے رکھ کر شہید کر دیا۔ مولانا باقر کو شہید ہوئے آج دو سو برس ہو گئے مگر ان کا نام تاریخ کی صفحات پر آج بھی روشن ہے-
پٹنہ: آبروئے صحافت شہید محمد باقر کو خراج عقیدت اسی مناسبت سے بہار اردو میڈیا فورم کی جانب سے شہید صحافی مولانا باقر کے یوم شہادت پر ایک جلسہ بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں منعقد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت میڈیا فورم کے صدر مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض فورم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔
پروگرام میں مختلف شعبوں کے نمایاں شخصیات، سیاسی لیڈران و دانشوران نے مولانا باقر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
پروگرام میں بڑی تعداد میں کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء نے بھی شرکت کی۔
امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ مولانا باقر جب میدان عمل میں آئے تو دیکھا کہ ظلم و بربریت کا ننگا ناچ ہو رہا ہے، تو انہوں نے بطور صحافی ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور پوری صداقت اور تحقیق کے ساتھ خبروں کو شائع کیا۔
پروگرام میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف نقاد اور کالج آف کامرس کے صدر شعبہ اردو پروفیسر صفدر امام قادری نے اپنے طویل مقالہ میں مولانا محمد باقر کو قومی صحافت کا نقاش اول قرار دیا۔
پروفیسر قادری نے مولانا باقر کی شخصیت سے متعلق بعض تنازعات اور ان کے مخصوص مزاج پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کی راست گوئی اور آزاد خیالی کے ساتھ ساتھ مختلف پہلوں پر بھی روشنی ڈالی۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافت اپنے دور کا آئینہ ہوتا ہے۔ اخبار کا رشتہ افکار سے ہونا چاہیے لیکن افسوس کہ آج اخبار کا رشتہ کاروبار سے ہو گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ صحافی حق بات لکھنے سے ڈرتے ہیں۔
صدارتی خطبہ میں مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے کہا کہ مولانا باقر حق بات لکھنے اور بولنے کی پاداش میں شہید کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں چند تجاویز بھی پیش کئے گئے کہ اردو صحافت کو تابندہ اور زندہ رکھنے کے لئے نوجوان صحافیوں کو تربیت کی جائے، اسی طرح اردو اخبارات میں جو ہندی اشتہار شائع ہوتے ہیں اس پر روک لگائی جائے۔
مزید پڑھیں:پریس کلب آف انڈیا نے مولوی باقر کو کیا یاد، کتاب کا بھی رسم اجرا
ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ اردو صحافت ہمیشہ سے ملک و ملت کی رہبری کرتی آئی ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔
اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی، خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشیں مولانا شمیم احمد منعمی، ایم ایل سی پروفیسر غلام غوث، معیشت میگزین ممبئی کے ایڈیٹر دانش ریاض، سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد، بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری امتیاز احمد کریمی، مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر ڈاکٹر توقیر عالم وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔