نئی دہلی: سپریم کورٹ جمعہ کو گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں 11 مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی دو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ عدالت جسٹس اجے رستوگی اور بی وی ناگرتھنا کی بنچ 9 ستمبر کو سی پی آئی (ایم) رہنما سبھاشنی علی، صحافی ریوتی لاول اور کارکن روپ ریکھا رانی کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کرے گی۔The Supreme Court hear the Bilkis Bano case on September 9
ترنمول کانگریس پارٹی کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے بھی گجرات حکومت کی طرف سے قصورواروں کو معافی دینے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک علیحدہ عرضی دائر کی ہے۔ قبل ازیں 25 اگست کو اُس وقت کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے عہدہ چھوڑنے سے ایک دن قبل درخواستوں پر مرکز اور گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں سے تمام 11 قصورواروں کو فریقین کے طور پر شامل کرنے کو کہا تھا۔
واضح رہے کہ سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے دوران احمد آباد کے نواحی گاؤں میں ایک بھیڑ نے بلقیس بانو کے اہلخانہ پر حملہ کیا تھا، اسی دوران پانچ مہینے کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اس وقت بلقیس بانو کی عمر 20 برس تھی، اسی فساد میں بلقیس بانو کی والدہ اور چھوٹی بہین اور دیگر رشتہ داروں سمیت 14 لوگ مارے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:۔ Bilkis Bano case بلقیس بانو گینگ ریپ معاملے میں11 قصورواروں کی رہائی
اکیس جنوری 2008 کو ممبئی کی ایک اسپیشل سی بی آئی عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، بعد میں بامبے ہائی کورٹ نے قصورواروں کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ ایک مجرم نے 15 سال سے زائد جیل کی سزا کانٹنے کے بعد وقت سے قبل رہائی کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو سزا میں چھوٹ کے معاملے پر غور کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت کی ہدایت کے بعد گجرات حکومت نے اس معاملے میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے چند ماہ قبل متفقہ طور پر کیس کے تمام 11 قصورواروں کو رہا کرنے کے حق میں فیصلہ کیا تھا اور ریاستی حکومت کو ایک سفارش بھیجی گئی تھی جس کے بعد رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔