جشن آزادی کے موقع پر بہار کے ضلع کشن گنج سے متصل مغربی بنگال کے شمالی دیناجپور ضلع کے گوالپوکھر میں تنظیم الانصار کے زیر اہتمام ”آزادی کی جنگ کس نے لڑی“ عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں علاقہ کے باوقار علماء کرام و دیگر معزز شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقرر حضرات نے جنگ آزادی میں مسلمانوں اور علماء کرام کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
تنظیم الانصار کے سر پرست اعلیٰ مفتی عبدالحمید قاسمی نے مزکورہ عنوان کے حوالہ سے خطاب کرتے ہوئے متعدد نکات پیش کئے جس میں انہوں نے سب سے پہلے انگریز سے پہلے کا ہندوستان کے تعلق سے کہا کہ انگریز کے منحوس قدم سے قبل ہندوستان ہر شعبوں میں تمام اقوام عالم پر فوقیت رکھتا تھا۔
دنیا بھر سے لوگ علوم وفنون سیکھنے اور اپنی معاش کے اٖصلاح کیلئے آتے تھے عدل و انصاف اور بھائی چارگی مثالی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کی پہلی جنگ کا ذکر آتے ہی مجاہدین آزادی نواب سراج دولہ کا نام سامنے آتا ہے۔
جنہوں نے انگریزوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی کئی جنگیں کیں اور 1757میں پلاسی کے میدان میں بڑی جنگ ہوئی جس میں نواب سراج الدولہ جنگ ہار گئے۔
جبکہ آزادی کی دوسری جنگ 1746میں بکسر کے میدان میں لڑی گئی جس میں سید قاسم اس وقت کے اودھ کے حکمراں نواب شجاع الدولہ اور دہلی کے تیموری حاکم شاہ عالم کی مدد سے انگریزوں کو ملک سے باہر کرنے کا منصوبہ بنایا اور جنگ میں حاکم شاہ عالم کوانگریزوں کے سامنے شکست کاسامنا کرنا پڑا۔
مفتی عبدالحمید نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنگ سرنگا پٹنم اور سلطان ٹیپو کی شہادت کا بھی ذکر کیا اور سلطان ٹیپو کی شہادت کا واقعہ عوام الناس کے سامنے تفصیل سے پیش کیا۔
انہوں نے مزید خطاب کرتے ہوئے 1803کا معاہدہ اور شاہ عبدالعزیزکا فتویٰ جہادی کا ذکر کیا اور کہا کہ جب لال قعلہ میں ترنگا کی جگہ یونیں جیک لہرانے لگا تو حضرت شاہ عبدالعزیز نے ہندوستان کے ارالحرب ہونے کا اعلان کردیا اور فتویٰ جہادی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے چاہنے والوں کو انگریزوں کے خلاف جہاد میں لگایا دیا۔
مفتی عبدالحمید نے اپنے خطاب میں جنگ آزادی میں مسلمانوں کی جانب سے چلائے جانے والے متعدد تحریک کا ذکر کیا۔
جس میں تحریک سید احمد شہیدی،جنرل بخت کی قربانی،تحریک ریشمی رومال،تحریک ترک موالات اور شیخ الہند کا فتویٰ، ستیہ گرہ، تحریک نمک سازی، تحریک سول نافرمانی،تحریک کوئٹ انڈیا شامل ہیں۔