چیف جسٹس این وی رمنا نے مضبوط جمہوریت کے لیے صحت مند عدالتی نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اتوار کو کہا کہ زمینی سطح پر انصاف نظام مضبوط کیے بغیر ہم ایک صحت مند عدلیہ کا تصور نہیں کرسکتے۔
جسٹس رمنا نے نیشنل لیگل سروس اتھارٹی کی طرف سے ملک گیر 40 روزہ قانونی بیداری مہم کے اختتام کے موقع پر کہا کہ جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ ہمیشہ آگے رہی ہے۔ اس ملک کی آئینی عدالتوں کے فیصلوں نے جمہوریت کو پھلنے پھولنے کے قابل بنایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستانی عدلیہ کو مقامی عدالت کے کاموں کے ذریعہ سے لوگ جانتے ہیں۔ عدلیہ لوگوں کی مدد کی آخری امید ہوتی ہے۔ پریشانی میں مبتلا خاتون، دیکھ بھال کی ضرورت پڑنے پر بچے یا پھر غیر قانونی قیدی سب سے پہلے نچلی عدالت پہنچتے ہیں۔
انہوں نے عدالتی فیصلوں کے معاشرہ پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے ہائی کورٹوں اور نچلی عدالتوں سے آسان اور واضح زبان میں فیصلہ لکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ ہمارے فیصلے کا معاشرہ پر بہت اثر ہوتا ہے اس لیے ہمیں آسان اور واضح زبان میں اپنے فیصلے لکھنے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ مقامی عدالتوں کے انتظامات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں ایسے رضاکاروں کو ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے جو ضرورت پڑنے پر متاثرین اور ان کے کنبوں کی حساسیت کے ساتھ مدد کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں
انہوں نے قانونی مدد تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے وکلا، قانون کے طلبا کے ساتھ ساتھ قانون کے شعبہ میں بیداری پھیلانے کا کام کرنے والے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑنے کو وقت کی مانگ قرار دیا۔