کلکتہ ہائی کورٹ نے ماضی میں تقرری کئے گئے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی تقرری میں گڑبڑی اور درست دستاویز کے بغیر ٹیچروں کی بحالی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے کاگزار چیف جسٹس کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے 2014 سے پرائمری اسکولوں میں بحال ہونے والے 15 ہزار اساتذہ کی فہرست مانگی ہے۔
گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران یہ معاملے سامنے آیا تھا کہ کم ازکم 12افراد ایسے ہیں جن کے پاس درست دستاویز نہیں ہے اس کے باوجود انہیں ٹیچر کی نوکر ملی اور وہ عدم قابلیت کے باوجود کام کررہے ہیں۔
نوکری دیتے وقت ان سے اہلیت کے کاغذات نہیں مانگے گئے۔بعد میں بھی وہ دستاویز دینے میں ناکام رہے۔
جسٹس گنگوپادھیائے اس واقعہ پر حیران ہوئے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اس کیس کو مفاد عامہ کے کیس میں تبدیل کیا جائے۔
کیس کی پہلی سماعت چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ میں ہوئی۔
چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس راج شری بھردواج پرائمری ایجوکیشن کونسل سے تمام اساتذہ کی فہرست طلب کی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ نے ہدایت کی کہ 22 ستمبر تک 15 ہزار پرائمری اساتذہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فہرست کی شکل میں جمع کرائی جائیں۔