گزشتہ روز معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی کا انتقال ہوا تھا اور آج ان کی اہلیہ اور افسانہ نگار تبسم فاطمہ بھی اس دار فانی سے رخصت ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق تبسم لیور کینسر سے متاثر تھیں جس کا علاج چل رہا تھا۔ کل ہی ان کے شوہر مشرف عالم ذوقی کا انتقال ہوا تھا اور آج وہ اپنے شوہر کی موت کا صدمہ برداشت نہیں کرپائیں اور اپنی روح خدا کے سپرد کردی۔
تبسم فاطمہ نے دور درشن کے لیے متعدد سیریلز بنائے تھے۔ وہ صحافت سے بھی وابستہ تھیں اور کئی اداروں میں میڈیا ایڈوائزر کی ذمہ داری بھی ادا کی تھی۔ انہوں نے افسانے کے ساتھ شاعری بھی کی۔
تبسم فاطمہ کے شعری مجموعہ کا نام 'تمہارے خیال کی آخری دھوپ' ہے۔ وہ بے حد ملنسار اور مہمان نواز تھیں۔ سیریل بنانے میں اپنے شوہر کا ہاتھ بھی بٹاتی تھیں اور پروڈیوسر کی ذمہ داری ادا کرتی تھیں۔
اردو کے علاوہ ہندی میں بھی ان کی کہانیاں شائع ہوئی ہیں۔ ہندی کتابوں میں 'جرم اور اننیائے کہانیاں، اردو کی شاہکار کہانیاں ہیں۔ ان کے افسانوی مجموعے کا نام 'لیکن جزیرہ نہیں' ہے۔
تبسم فاطمہ کے انتقال سے ان کے بیٹے شاشا پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ اردو دنیا ان کی موت سے حیرت زدہ اور غموں سے نڈھال ہے۔ اس طرح غموں کے پہاڑ شاید ہی ٹوٹتے ہیں۔ ایک امید تھی کہ مشرف عالم ذوقی کے ادھورے کاموں کو وہ پورا کریں گی لیکن وہ خود بھی شوہر کے پاس چلی گئیں اور اردو دنیا کو غمگین کر دیا۔