اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Karnataka Hijab Ban Case حجاب معاملے پر سپریم کورٹ کے دونوں ججوں کی رائے مختلف، کیس بڑی بنچ کو منتقل ہوگا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا نے کرناٹک حجاب پر پابندی کیس میں الگ الگ فیصلہ دیا جس کے بعد یہ معاملہ بڑی بنچ کو منتقل کیا جائے گا۔ Karnataka Hijab Ban Case

Karnataka Hijab Ban Latest News
Karnataka Hijab Ban Latest News

By

Published : Oct 13, 2022, 10:43 AM IST

Updated : Oct 13, 2022, 11:31 AM IST

دہلی: کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا ہے۔ تاہم بنچ میں شامل دو ججوں کی رائے مختلف ہے۔ جہاں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے، وہیں جسٹس سدھانشو دھولیا نے پابندی جاری رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کردیا۔ ایسے میں یہ معاملہ بڑی بنچ کو منتقل ہوگا۔ دو رکنی بنچ نے چیف جسٹس آف انڈیا سے اس معاملے میں بڑی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ Karnataka Hijab Ban Case

سپریم کورٹ کے جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کو خارج کر دیا جس نے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے ریاستی حکومت کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو اس معاملے کی پچھلی سماعت کے دوران ججوں نے اس معاملے میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور کرناٹک حکومت کی طرف سے حجاب پر عائد پابندی کو ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت کے روبرو دلائل 10 روز تک جاری رہے۔ عدالت عظمیٰ میں دلائل کے دوران، درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے متعدد وکیلوں نے اصرار کیا کہ مسلم لڑکیوں کو حجاب پہن کر کلاس روم میں جانے سے روکنے سے ان کی تعلیم خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ وہ کلاس میں جانا بند کر سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:۔Karnataka Hijab Row حجاب معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا

درخواست گزاروں کے وکیل نے مختلف پہلوؤں پر بحث کی تھی، بشمول ریاستی حکومت کا 5 فروری 2022 کا حکم جس میں اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرنے والے لباس پہننے پر پابندی تھی۔ کچھ وکلاء نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ اس معاملے کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا جائے۔ آپ کو بتادیں کہ 15 مارچ کو ہائی کورٹ نے کرناٹک کے اُڈپی میں گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج کی مسلم طالبات کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کو خارج کر دیا، جس درخواست میں کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ یہ اسلامی تعلیمات میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ ریاستی حکومت کے 5 فروری 2022 کے حکم کو کچھ مسلم لڑکیوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔

Last Updated : Oct 13, 2022, 11:31 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details