سپریم کورٹ نے منگل کے روز ہدایت کی کہ صدیق کپن کو اتر پردیش کی متھورا جیل سے طبی علاج معالجے کے لئے دہلی کے ایک سرکاری اسپتال میں داخل کیا جائے۔
انھیں رام منوہر لوہیا اسپتال یا ایمس یا دہلی کے کسی بھی دوسرے سرکاری اسپتال میں علاج کروانا ہے۔ صحتیاب ہونے کے بعد کپن کو واپس متھورا جیل بھیجنا ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا ، جسٹس سوریہ کانت اور اے ایس بوپنا پر مشتمل بنچ نے صحافی کپن کی رہائی کے لئے کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (کے یو ڈبلیو جے) کی طرف سے دائر درخواست(ہیبز پٹیشن) کی سماعت کے دوران یہ ہدایت کی۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا ، یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ، انھوں نے اس تجویز کی سختی سے مخالفت کی۔
عدالت نے کہا کہ وہ فی الحال صرف کپن کے طبی علاج کے معاملے پر ہی غور کررہی ہے۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جیل میں گر پڑا اور مختلف مسائل سے دوچار ہے- عدالت نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے جبکہ وہ تحویل میں تھا۔
بینچ نے سالیسیٹر جنرل سے پوچھا،"آپ کو اس شخص کی صحت سے متعلق اور ریاست کی حتمی ذمہ داری کے تناظر میں اس تجویز پر غور کرنا ہوگا۔ اسے ذیابطیس کا مسئلہ ہے، بلڈ پریشر کا مسئلہ ہے، اور اسے جیل میں رہتے ہوئے چوٹ لگی۔ کیا وہ اس قابل ہوسکے گا کہ جیل میں اسے مناسب طبی امداد حاصل ہو "؟