بائیں بازو کی مختلف تنظیموں بالخصوص آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء کو دہلی پولیس نے پیر کو دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاج کرنے پر حراست میں لے لیا۔ کاویری ہاسٹل میں مبینہ طور پر نان ویج کھانے پر اے بی وی پی کے ارکان کے پرتشدد حملے کے خلاف طلبہ پولیس کی بے عملی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ Students protesting against violence at JNU detained
جے این یو ایس یو کی سابق صدر آئشی گھوش نے دہلی پولیس سے سوال کیا کہ"دہلی پولس نے ابھی تک ایک بھی ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا ہے اس کے باوجود کہ ویڈیوز واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح غنڈوں نے تشدد کو ہوا دی تھی؟ دریں اثنا چھ طلباء زخمی ہونے پر دہلی پولیس نے پیر کو نامعلوم افراد کے خلاف تشدد کے ایک معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے ۔
JNU Students Detained: جے این یو میں ہوئے تشدد کے خلاف مظاہرہ کرنے والے طلبہ زیر حراست
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کو دہلی پولیس کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لے لیا گیا، یہ طلبہ کاویری ہاسٹل میں مبینہ طور پر نان ویج کھانے پر اے بی وی پی کے ارکان کی جانب سے ہوئے پرتشدد حملے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ students protest against jnu violence
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آف پولیس منوج سی نے کہاکہ’’ہمیں طلبہ کے ایک گروپ کی طرف سے نامعلوم اے بی وی پی طلبہ کے خلاف ایک شکایت موصول ہوئی ہے‘‘۔ جس پر کارروائی کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعہ 323 ، 341، 509 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ڈی سی پی نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کی طلبہ ونگ اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے بھی مطلع کیا ہے کہ وہ بھی جلد ہی شکایت درج کرائیں گے۔ سینئر پولیس اہلکار نے کہاکہ ’’ضروری مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:،JNU Violence Case: جے این یو تشدد معاملے میں ایف آئی آر درج
آر ایس ایس کی طلبہ ونگ اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے اتوار کی رات مبینہ طور پر کاویری ہاسٹل پر اس وقت حملہ کیا جب نان ویجیٹیرین کھانے پر تصادم ہوا۔ کاویری ہاسٹل کے صدر نوین کمار نے الزام لگایا ہے کہ دوسرے ہاسٹل کے اے بی وی پی کارکنوں نے کاویری ہاسٹل کے مکینوں پر حملہ کیا۔ اے بی وی پی کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ بائیں بازو کے اتحاد کے ارکان بشمول این ایس یو آئی انہیں رام نومی پر پوجا اور ہون پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے، اس پر یہ تنازعہ ہوا۔