اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 'بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات' کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی کی ہر شکل اور صورت میں مذمت کی جانی چاہیے۔
2008 کے ممبئی حملے، 2016 کے پٹھان کوٹ ایئربیس حملے اور 2019 کے پلوامہ دہشت گرد حملے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمیں دہشت گردی یا اس کے مالی معاونین کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ دُنیا کو کبھی بھی دہری بات کہنے والوں کی مخالفت کرنے کے لیے ہمت کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب سرکاری مہمان نوازی ان لوگوں کے لیے کی جا رہی ہے جن کے ہاتھوں میں بے گناہوں کا خون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ہونے والے واقعات نے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے ان کے مضمرات کے بارے میں قدرتی طور پر عالمی تشویش کو بڑھایا ہے۔ افغانستان ہو یا ہندوستان کے خلاف لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے دہشت گرد گروہ بلا خوف و خطر حوصلہ افزائی کے کام کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل تجویز کردہ آٹھ نکاتی ایکشن پلان کا حوالہ دیا جیسا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیاسی مرضی پیدا کرنا ، دہشت گردی کو جواز نہیں بنانا ، دہشت گردوں کی تعریف نہیں کرنا اور دوہرا معیار نہیں اپنانا۔