اسلام نے جس طرح سے کائنات میں بکھرے ہوئے بے شمار قدرتی مظاہر (natural phenomena) کو اللہ کی نشانی اور خالقِ کائنات کے وجود کی دلیل قرار دیا ہے، اسی طرح سورج اور چاند کی سائنسی حقیقت کو بھی تسلیم کرتے ہوئے انھیں اللہ کی نشانیاں قرار دیا گیا ہے۔
قرآن میں واضح طور پر ذکر ہے کہ '' وہی وہ ذات ہے کہ جس نے دن، رات، سوج، چاند کا نظام بنایا اور یہ سبھی (سورج اور چاند ) فلک (خلا) میں گردش کر رہے ہیں۔'' (سورہ انبیا)
اس نقطہ نظر سے اسلام میں سورج یا چاند گرہن کو اللہ کی نشانی قرار دیتے ہوئے ایسے اوقات میں نماز و عبادت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس تعلق سے لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان فرنگی نے کہا کہ احادیث وغیرہ سے معلوم ہوتا ہے اور اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ جتنی دیر سورج گرہن پڑ رہا ہو، اس دوران مسجدوں میں نماز، تلاوت اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اصل میں دکھانا یہ تھا کہ لوگ سورج کو طاقت ور سمجھ کر اس کی پوجا کیا کرتے تھے اور اسی طرح چاند کو بھی پوجا کرتے تھے۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ نے سورج اور زمین کے درمیان چاند کو لا کر اس کی روشنی روک دی اور دکھایا کہ سورج یا چاند بااختیار نہیں ہیں۔