بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سنہ 1984 میں پیش آئے گیس حادثے کے متاثرین کے معاوضے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی پٹیشن کو خارج کر دیا جس کے بعد جہاں گیس متاثرین میں ناراضگی دیکھی گئی ہے تو وہیں سماجی اور سیاسی تنظیموں نے بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس موقع پر مسلم سنگھرش مورچہ کے صدر شمس الحسن نے اس کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہیں لیکن یہاں پر حکومت کی 'کھتنی اور کرنی' صاف نظر آرہی ہے۔ غریب اور ضرورت مند گیس متاثرین کی بد دعا لینے کا جو کام مرکزی حکومت نے کیا ہے اس کا خلاصہ سپریم کورٹ نے کر دیا ہے۔ شمس الحسن نے کہا کہ مرکزی حکومت نے 30 سال بعد سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی اور یہاں مرکزی حکومت کی منشا صاف طور سے نظر آ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین کے حقوق اور ان کے جیب پر ڈاکہ ڈالنے کا کام مرکزی اور صوبائی حکومت نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ گیس متاثرین کو انصاف ملے، ان کو ان کا معاوضہ دیا جائے، ان کا صحیح علاج کیا جائے، ان کی باز آباد کاری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گیس متاثرین کو واضح مرکزی حکومت نہیں دے رہی ہے۔ کیونکہ جب حکومت کا گیس متاثرین کے لیے 'ڈاؤ کیمیکل' سے سمجھوتا ہوا تھا، جس کے بعد کمپنی نے متاثرین کے لیے پیسہ دیا تھا جو کی صوبائی حکومت کے پاس موجود ہے۔ لیکن صوبائی حکومت اس 50 کروڑ کی رقم کا بندر باٹ کرنے میں لگی ہے اور سپریم کورٹ نے ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔
انہوں نے کہا معاوضے کی جو 50 کروڑ کی رقم صوبائی حکومت کے پاس ہیں اسے سپریم کورٹ کی نگرانی میں گیس متاثرین کو تقسیم کی جائے۔ وہیں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے ذمہ دار شیلیندر سنگھ شیلی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو گیس متاثرین کے معاوضے کے معاملے کو خارج کر دیا ہے، اس کی ذمہ دار مرکزی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی کا ماننا ہے کہ مرکزی حکومت نے گیس متاثرین کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔ کیونکہ حکومت کے ذریعہ صحیح وقت پر صحیح 'آکڑے' اور صحیح معلومات کورٹ کو نہ دینے کے سبب کورٹ میں معاملہ کمزور ہو گیا تھا۔