اردو

urdu

Kanpur Violence: اگر بلڈوزر چلا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، شہر قاضی

کانپور تشدد معاملہ میں پولیس کی جانب سے مخصوص برادری کے خلاف مسلسل گرفتاریاں جاری ہیں، پولیس کی بربریت اور زیادتی کو دیکھتے ہوئے شہر قاضی کانپور نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ظلم کی انتہا نہ روکی گئی اور مظلوموں کے گھروں پر بلڈوزر چلا گیا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے۔ Police arrest muslim youth in kanpur violence

By

Published : Jun 8, 2022, 7:20 AM IST

Published : Jun 8, 2022, 7:20 AM IST

اگر بلڈوزر چلا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، شہر قاضی
اگر بلڈوزر چلا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، شہر قاضی

بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق قومی ترجمان نوپور شرما کی اشتعال انگیز بیان اور پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر کانپور کے مسلمانوں نے 3 جون بروز جمعہ کو کانپور بند کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران دو برادریوں کے درمیان تصادم ہوا اور ایک دوسرے پر پتھر بازی کی گئی، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مخصوص طبقے کے 50 سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا اور ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس پر الزام ہے کہ پولیس نے یک طرفہ کارروائی کی ہے۔ Shahr E Qazi kanpur on kanpur violence

اگر بلڈوزر چلا تو مسلمان سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، شہر قاضی

پولیس کی جانب سے دن بدن گرفتاریوں کا عمل جا رہی ہے۔ علاقہ میں امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔ مسلم علاقوں میں مسلسل پولیس گشت کر رہی ہے اور مسلم علاقوں سے نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔ جس کے خلاف شہر قاضی حافظ عبدالقدوس ہادی نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔

شہر قاضی کا کہنا ہے کہ پتھر بازی پہلے ہندووں کی طرف سے ہوئی تھی۔ اس لئے ہندووں کو بھی گرفتار کیا جانا چاہئے۔ پولیس مسلسل مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرہی ہے اور ہندو نوجوانوں کی ایک بھی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کی دھمکی دی جارہی ہے، اگر ایسا ہوا تو مسلمانوں کے پاس کوئی آپسن نہیں رہے گا، اب ہم سر پر کفن باندھ کر اس ظلم کا سامنا کریں گے۔

مزید پڑھیں:۔ Kanpur Violence Case: کانپور تشدد معاملے میں اب تک پچاس ملزمین گرفتار


واضح رہے کہ ابھی تک کی پولیس کی کاروائی میں یہ بات واضح ہوتی نظر آرہی ہے کہ پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ اس تشدد میں پتھر چلاتے ہوئے جن ہندو نوجوانوں کے ویڈیو وائرل ہوئے ہیں اور اس میں یہ بھی صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس بھی مبینہ طور پر ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ حالانکہ پولیس نے ان تمام ویڈیوز کو نظر انداز کر دیا ہے اور جو پتھر مسلمانوں نے جلائے ہیں۔ اُن مسلمانوں کے فوٹو نکال کر ان کے پوسٹر بنائے جارہے ہیں ساتھ ہی ان پوسٹر کو مختلف تھانوں میں چسپاں کیا جا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details